کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ موضع کوک منگ حلقہ ریالی میں ایک مسجد جو کہ عرصہ پچاس سال سے تعمیر ہے، اس مسجد میں موضع ریال کے باشندے سب بچوں کو قرآن پاک پڑھاتے اور سکھاتے ہیں، مسجد مذکورہ میں نماز باجماعت نہیں ہوتی، اگر کبھی کوئی نمازی آبھی جائے، وہ اپنی نماز انفرادی طور پر پڑھ لیتا ہے، اس مسجد کو دوسری جگہ منتقل کیا جارہا ہے، میں نے جب اس واقعہ کو سنا تو بذریعہ رجسڑی گاؤں والوں سے استدعا کی کہ مسجد اس جگہ رہنے دو اور وسیع کرنی ہو، تو اس کے ساتھ ہی جگہ لے لی جائے، کیونکہ مسجد کے ساتھ ہی ہمارے گھر ہیں اور مال مویشی کتے یا جنگلی جانور اس جگہ کی بے حرمتی نہ کریں، لیکن گاؤں والوں نے میری درخواست کا نوٹس نہیں لیا، مسجد دوسری جگہ بنائی جارہی ہے، اس لیے علمائے کرام سے اس مسئلہ شرعی میں کیا جواب صادر ہوسکتا ہے۔
جہاں مسجد بن گئی ہے اس مسجد کو کوئی ویران نہیں کرسکتا، قیامت تک وہ مسجد ہی رہے گی، اب اگر دوسری مسجد اس کے قریب میں اس پہلی والی مسجد کے خراب ہونے کی وجہ سے بناتے ہیں تو یہ مسجد نہیں بنانی چاہیے، بلکہ اسی پرانی اور پہلی مسجد کو بڑا کرنا اور آباد کرنا ضروری ہے، نئی مسجد بالکل نہیں بناسکتے، جبکہ پہلی والی مسجد کو نقصان ہو، اور اس مسئلہ مذکورہ میں تو پہلی مسجد میں کوئی نماز نہیں پڑھتا، تو دوسری جب مسجد بنے گی تو اس میں کہاں سے نمازی آجائیں گے…!!! لہٰذا ایسے ذرائع اختیار نہیں کرنے چاہئیں۔
نیزپہلی والی مسجد کو دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جاسکتا، پہلی مسجد کو برقرار رکھنا چاہیے، اس کی ہی توسیع کی جائے۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/31