کیاصحت اعتكاف کے لئےمسجد میں پنج وقتہ جماعت شرط ہے؟

Darul Ifta

کیاصحت اعتكاف کے لئےمسجد میں پنج وقتہ جماعت شرط ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ بعض گاؤں دیہاتوں میں جو مسجد میں ہوتی ہیں وہاں پانچوں نمازیں جماعت سے بھی نہیں ہوتی اور بعض میں تراویح میں قرآن سنایا جاتا ہے۔ کیا ایسی مسجدوں میں رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف پر نہ بیٹھنے کی وجہ اہل محلہ تو گناہ گار نہیں ہوگا؟ وضاحت فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ صحت اعتکاف کے لئے راجح قول کے مطابق پانچوں وقت جماعت سے نماز ہونا شرط نہیں ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں ایسی مساجد میں اعتکاف کا حکم دوسری مساجد جیسا ہوگا۔
لما في الدر المختار:
’’وشرعًا:(لبث) بفتح اللام وتصم المكث (ذكر) ولو مميزًا، في (مسجد جماعة) هو ماله امام ومؤذن أدّيت فيه الخمس أولا، وعن الامام اشتراط أدّىت فيه الخمس أولا، وعن الامام اشتراط أداء الخمس فيه وصححه بعضهم وقالا: يصح في كل مسجد،و صححه السروجي‘‘.(كتاب الصوم، باب الإعتكاف:٣/٤٩٢،رشيدية).
وفي البدائع:
’’ثم ذكر الكرخي: أنه لا يصح الاعتكاف إلا في مساجد الجماعات يريد به الرجل، وقال الطحاوي إنه يصح في كل مسجد‘‘.(كتاب الإعتكاف، فصل في شرائط صحتہ:٣/١٨، دار الكتب العلمية).فقط.واللہ اعلم بالصواب
155/136

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer