کیادم دینے کے لیے حاجی کا موجود ہونا ضروری ہے؟

کیادم دینے کے لیے حاجی کا موجود ہونا ضروری ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام درج ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ کیا دم دینے کے لیے حاجی کا مکہ میں خود موجود ہونا ضروری ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں دم کے طور پر جو جانور واجب ہو، اس کا ذبح کرنا حرم کے اندر ضروری ہے، البتہ خود حاجی کا وہاں موجود ہونا ضروری نہیں، اگر کوئی حاجی دم ادا کئے بغیر وہاں سے نکل آیا ،تو کسی اور شخص کو دم کی رقم دے کر دم ادا کرسکتا ہے۔

لما في البدائع:
’’وأما مكان هذا الدم، فالحرم لا يجوز في غيره، لقوله تعالى:˒˒والهدي معكوفا أن يبلغ محله˓˓ ومحله الحرم، والمراد منه هدى المتعة، لقوله تعالى:˒˒فمن تمتع بالعمرة إلى الحج فما استيسر من الهدي˓˓ والهدى اسم لما يهدى إلى بيت الله الحرام أي يبعث وينقل إليه‘‘.(کتاب الحج،فصل في مایجب علی القارن والمتمتع:۳/۱۸۳،دارالکتب العلمیۃ).
وفي إرشاد الساري:
’’(ولافقراء الحرم)أي ولا یشترط أن یعطي فقراء الحرم(ولا الحرم) أي: ولا أن یتصدق بہ في أرض الحرم(فلو تصدق بہ علی غیرھم) أي: غیر فقراء الحرم(أو أخرجہ) أي: لحمہ (من الحرم بعد الذبح) أي: بعد ذبحہ في الحرم(فتصدق بہ) أي: في خارج الحرم سواء علی فقراء الحرم أو غیرھم (جاز وفقراء الحرم أفضل) أي: مطلقاً‘‘.(فصل في أحکام الدماء وشرائط جوازھا:۴۳۱،دارالکتب).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.

فتویٰ نمبر:179/97

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی