کھانے کے بعد ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کا حکم

کھانے کے بعد ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعا کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگوں کی یہ عادت بنی ہوئی ہے کہ کھانا کھانے کے بعد فرض نمازکی طرح اجتماعی طور پر ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے ہیں اوران میں  بعض لوگ دعا میں شامل نہیں ہوتے،تو وہ ان کو وہابی وغیرہ کے ناموں سے ملقب کرتے ہیں، آیا ان لوگوں کا طرز عمل درست ہے یا نہیں؟

جواب

شریعتِ مطہرہ نے خاص مواقع میں خاص الفاظ کے ساتھ دعا کی تعلیم دی ہے، مثلاً مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت، سونے کے وقت اور نیند سے جاگنے کے وقت، بیت الخلا ء میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت، سوار ہوتے اور بوقت جما ع وغیرہ، ان مواضع میں دعا کے وقت ہاتھ اٹھانا شرعاً ثابت نہیں، کھانے کےبعد دعا بھی اسی قسم میں داخل ہے، مذکورہ مواقع پر ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا بدعت ہے، پھر نہ کرنے والوں پراپنی ناگواری ظاہر کرنا اور ان کے اس عمل کو بُرا جاننا اور زیادہ قبیح وشنیع ہے۔

''ودل الحدیث إذا لم یرفع یدیہ فی الدعاء، لم یسمح بھما وھو قید حسن؛ لانہ صلی اﷲ علیہ وسلم۔ کان یدعو کثیرا کما ھو فی الصلوۃ والطواف وغیرھما من الدعوات الماثورۃ، دبر الصلوٰۃ وعندالنوم، وبعد الاکل وامثال ذلک،ولم یرفع یدیہ ولم یمسح بھما وجھہ.''(طحاوی علی مراقی الفلاح، کتاب الصلاۃ، باب صفۃ الاذکار،٣١٨، قدیمی).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی