ڈیجیٹل رؤیت سے خیار رؤیت کے سقوط کاحکم

Darul Ifta mix

ڈیجیٹل رؤیت سے خیار رؤیت کے سقوط کاحکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ آج کل جس طرح آن لائن تصاویر ڈالی جاتی ہیں  ، مختلف جہتوں سے پروڈکٹ کو دکھاتے ہیں اور ویڈیو بھی لگادیتے ہیں اب اس ڈیجیٹل رؤیت / مشاہدہ / معائنہ کو صرف اس بنیاد  پر کلیتاً  رد کرنا کہ یہ کھلی آنکھ سے کیا جانے والا معائنہ / مشاہدہ نہیں ہے ، لہذا اس میں اور بالکل بن  دیکھی چیز خریدنے میں کوئی فرق نہیں ہے ، یہ بات قابل فہم نہیں ہے، ایسی بیع کو بیع الغائب کہنا عرف  کے بھی خلاف ہے اور امر واقعہ کے بھی خلاف ہے۔ کسی چیز کو بالکل دیکھے بغیر لینا اور تصاویر ویڈیو وغیرہ دیکھ کر خریدنا واضح طور پر الگ الگ طریقہ سمجھا جاتا ہے۔  تو کیا ڈیجیٹل رؤیت ( یعنی اسکرین پر مبیع کو دیکھ لینے سے ) خیار رؤیت ساقط ہوجائے گا ؟ اگر مسئلہ میں کچھ  تفصیل  ہیں تو وہ بھی ذکر کرکے ہماری رہنمائی فرمائیں ۔ شکریہ

جواب

واضح رہے کہ خیار رؤیت اس وقت ساقط ہوتا ہے جب خریدی جانے والی چیز کا مشاہدہ اس طرح کر لیا جائے کہ اس چیز کے مقصود(جس نفع کے لیے  وہ چیز بنائی گئی ہے) کا علم ہوجائے ۔

صورت مسئولہ  میں  چونکہ موبائل  کی اسکرین پر مبیع کا مشاہدہ اس حالت میں نہیں کیا جاتا جس حالت میں ( مبیع ) حقیقتا  موجود ہے ، بلکہ  اسکرین پر اس کے حجم (جسامت ) اور حسن (خوبصورتی ) وغیرہ کے اندر تبدیلی ہوتی ہے ،

لہذ اموبائل کی اسکرین پر مبیع کو دیکھنا  اس کے مثل کو دیکھنا ہے ، نہ کہ حقیقتا اس چیز کو دیکھنا ، لہذا موبائل کی اسکرین پر مبیع کو دیکھنے سے خیار رؤیت ساقط نہیں ہوگا ۔

لما في الدر مع الرد:

(قوله: وكفى رؤية ما يؤذن بالمقصود) لأن رؤية جميع المبيع غير مشروط لتعذره فيكتفى برؤية ما يدل على العلم بالمقصود.(كتاب البيوع،باب خيارالرؤية،6/47،رشيدية)

وفي الشامية:

وفي التحفة: لو نظر في المرآة فرأى المبيع، قالوا لا يسقط خياره؛ لأنه ما رأى عينه بل مثاله.( كتاب البيوع،باب خيارالرؤية،6/49،رشيدية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 174/40