ڈراؤنے خواب اور سودی قرضوں کی نحوست

Darul Ifta mix

ڈراؤنے خواب اور سودی قرضوں کی نحوست

سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک معذور آدمی ہوں، اس کے باوجود الله نے مجھے اتنا نوازا تھا کہ میں ساری عمر بھی سجدے میں پڑا رہتا ، تو الله کی نعمتوں کا شکر ادا نہیں کرسکتا تھا، پر میں رحمن کو بھول کے شیطان کے راستے پر چلتا رہا، سب کہتے تھے معذور آدمی سے شادی کون کرے گا، الله نے ایک بہت ہی خوب صورت خاتون کے دل میں میرے لیے رحم کو جگہ دی، وہ صورت کی ہی نہیں، سیرت کی بھی بہت اچھی تھی، آج تک اس نے احساس نہیں ہونے دیا کہ میں ایک معذور آدمی ہوں، پر میں خود پسند شخص تھا کہ میں نے اس ہیرے کی بھی قدر نہیں کی، آج میں قرضوں میں ڈوب کے تباہ ہو گیا ،گھر کا سارا نظام تباہ ہو گیا،بچے مجھ سے نفرت کرنے لگے ہیں، آپ کو پھر زحمت دے رہا ہوں، شادی کے بعد میں نے اورمیری بیوی نے یہ خواب دیکھے تھے:

1..بیوی کا خواب: میری بیوی خواب میں چھپکلیاں دیکھتی تھی، یہ چھپکلیاں اس کے جسم سے،کبھی ناک سے، کبھی منھ سے نکلتی ہوئی محسوس ہوتی تھیں، ایک دن حقیقت میں ہمار ے گھر کے دورازے پر مگر مچھ جتنی بڑی چھپکلی تھی، سب محلے کے لوگ حیران تھے کہ اس علاقے میں اتنی بڑی چھپکلی کبھی نہیں دیکھی۔

2..او رمیں خواب میں غلاظت دیکھتا تھا کہ میرا کمرہ انسانی غلاظتوں سے بھرا ہوتا تھا یہاں تک کہ میں نے انسانی فضلوں کو کھاتے ہوئے دیکھا ہے۔

اب جب پوری طرح تباہ ہو گیا ہوں، یہ خواب مجھے اور میری بیوی کو آنے ختم ہو گئے ہیں، مفتی صاحب اس قدر پریشانی ہے، لفظوں میں بتا نہیں سکتا ،ایک تو معذور ہوں، دوسرا تیس لاکھ روپے سود میں دے چکا ہوں، ابھی مزید دس لاکھ روپے دینے ہیں، نماز پڑھتے پڑھتے بھول جاتا ہوں، زبان لڑکھڑانے لگتی ہے، ہر نماز کے بعد توبہ کی تسبیح، یٰسین شریف، سورہ واقعہ، سورة ملک، سورہ مزمل، سب وظیفے پڑھ رہا ہوں، اگر میر ی جگہ کوئی اور ہوتا تو خود کشی کرچکا ہوتا۔

الله، رسول کے واسطے مجھے بتائیں کہ یہ سب کیا ہے؟ اتنی پریشانی، اتنی ذلت، اتنی ذلت!!!

جواب

واضح رہے کہ خواب کی حقیقت سے نہ تو بالکلیہ انکار کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی اس کے متعلق اس حد تک اعتقاد بڑھایا جاسکتا ہے کہ شریعت کے مقابلے میں خواب ہی کو حجت قرار دیا جائے، کہ خواب کی وجہ سے انسان کی جیتی جاگتی زندگی ہی متاثر ہوجائے، بلکہ خواب کے متعلق اعتدال والا نظریہ رکھا جائے، مصائب اور مشکلات منجانب الله انسان پر آتی ہیں، اس میں کسی اچھے یا بُرے خواب کا کوئی دخل نہیں ہوتا، بُرے خوابوں کی وجہ سے ناامید اور مایوس ہو جانا، حتی کہ زندگی ہی سے مایوس ہو جانا گناہ ہے، ہر وقت خوابوں میں سوچ وبچار کرتے رہنے سے جیتی جاگتی دنیا میں زندہ رہنا مشکل ہو جائے گا۔

احادیث مبارکہ او راسلاف کے اقوال میں غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ خواب کی تین قسمیں ہیں:

1..الله تعالیٰ کی طرف سے بشارت۔

2..نفسانی خیالات ۔

3..شیطانی تصورات۔

جب خواب کی تین قسمیں ہیں، تو یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر خواب کا تعلق انسان کی جیتی جاگتی زندگی سے ہو، اس لیے جب بھی کوئی شخص خواب دیکھے، اگر تو وہ خواب اچھا ہو، بھلا معلوم ہو، تو اپنے کسی خیر خواہ اور صالح دوست سے اس کا ذکر کرے، تاکہ وہ اس کی صحیح تعبیر بیان کرے، اور اگر کوئی بُرا اور قبیح خواب دیکھے، تو اس کو کسی پر بیان نہ کرے، بلکہ اپنے اعمال کی درستگی کی فکرکر ے او رالله تعالیٰ کی جانب متوجہ ہوجائے، اگر بیان کرنا بھی چاہتا ہے تو کسی صالح اور تعبیرات جاننے والے شخص کے سامنے بیان کرے۔

نیز جتنا جلدی ممکن ہو اپنے آپ کو سودی قرضوں سے نجات دلائیں، سود جیسی لعنت سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں،خود بھی اور بچوں کو بھی پاکیزہ اور حلال مال کھلائیں، تاکہ یہ ان کی اچھی تربیت او ربہترین مستقبل کے لیے معاون ثابت ہو، اور اولاد بجائے نفرت کے محبت کرنے والی فرماں بردار بنے۔

آج تک جو سودی قرضے لیے ہیں اپنے اس فعل پر بارگاہِ خداوندی میں ندامت کے آنسو بہائیں، اور آئندہ اس کے نہ کرنے کے عزم کے ساتھ توبہ واستغفار کریں، تاکہ یہ دنیا وآخرت میں آپ کے لیے وبال نہ بنے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی