چھوٹی بستی میں جمعہ کی نماز پڑھنے کاحکم

چھوٹی بستی میں جمعہ کی نماز پڑھنے کاحکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک چھوٹی بستی ہے، جہاں جمعہ ہونے کی جملہ شرائط نہیں پائی جاتی ہیں، لیکن ایک عرصہ ہو چلا ہے کہ وہاں جمعہ پابندی سے ہو رہا ہے، اب اگر وہاں کوئی عالم ہو تو کیا اس کے لیے وہاں جمعہ کی نماز پڑھنے کی اجازت ہے ؟ اگر بالفرض اجازت ہے تو علماء کرام کیا فرماتے ہیں؟ جب کہ وہاں کے لوگوں کو جمعہ کی نماز یاجماعت کرانے سے روکنا مشکل ہے؟

جواب

صورت مذکورہ میں چھوٹی سی بستی میں جہاں جمعہ کے تمام شرائط موجود نہیں ہیں،حنفیہ کے مذہب کے مطابق وہاں جمعہ قائم کرنے کی اجازت نہیں ہے،اور جمعہ ادا نہیں ہوتا ،بلکہ مکروہ تحریمی ہے، اب کسی رعایت کی وجہ سے مکروہ کو اختیا کرنا او رجماعت فرض ظہر کو ترک کرنا صحیح نہیں ہے، پس ان لوگوں کو بطریق وعظ سمجھادیجیے اور مسائل بتلا دیجیے۔

''(وَیُشْتَرَطُ لِصِحَّتِہَا) سَبْعَۃُ أَشْیَاء َ:الْأَوَّلُ(الْمِصْرُ مَا لَا یَسَعُ أَکْبَرُ مَسَاجِدِہِ أَہْلَہُ الْمُکَلَّفِینَ بِہَا) وَعَلَیْہِ فَتْوَی أَکْثَرِ الْفُقَہَاء ِ.''

قال ابن عابدین۔رحمہ اﷲ۔عَنْ أَبِی حَنِیفَۃَ أَنَّہُ بَلْدَۃٌ کَبِیرَۃٌ فِیہَا سِکَکٌ وَأَسْوَاقٌ وَلَہَا رَسَاتِیقُ وَفِیہَا وَالٍ یَقْدِرُ عَلَی إنْصَافِ الْمَظْلُومِ مِنْ الظَّالِمِ بِحِشْمَتِہِ وَعِلْمِہِ أَوْ عِلْمِ غَیْرِہِ یَرْجِعُ النَّاسُ إلَیْہِ فِیمَا یَقَعُ مِنْ الْحَوَادِثِ وَہَذَا ہُوَ الْأَصَحُّ.''(رد المحتار،کتاب الصلوٰۃ،باب الجمعۃ ٢/١٣٧،سعید)

''لَا تَجُوزُ فِی الصَّغِیرَۃِ الَّتِی لَیْسَ فِیہَا قَاضٍ وَمِنْبَرٌ وَخَطِیبٌ کَمَا فِی الْمُضْمَرَاتِ وَالظَّاہِرُ أَنَّہُ أُرِیدَ بِہِ الْکَرَاہَۃُ لِکَرَاہَۃِ النَّفْلِ بِالْجَمَاعَۃِ؛ أَلَا تَرَی أَنَّ فِی الْجَوَاہِرِ لَوْ صَلَّوْا فِی الْقُرَی لَزِمَہُمْ أَدَاء ُ الظُّہْرِ.''(رد المحتار،کتاب الصلوٰۃ، باب الجمعۃ ٢/١٣٨،سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی