چمن کی گھاس پر نمازپڑھنے کا حکم

چمن کی گھاس پر نمازپڑھنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کسی مسجد کی تعمیر کچھ اس طرح سے ہے کہ صحن مسجد کے چمن سے متصل ہے، جب نمازی زیادہ ہوں تو صف چمن تک چلی  جاتی ہے، اس پر بعض لوگوں کو شبہ ہے کہ گھاس میں چوں کہ کھاد ڈالی جاتی ہے اس لیے گھاس پر نماز ٹھیک نہیں ہے، براہ کرم اس مئلہ کا حکم از روئے شریعت کیا ہے ؟اگر کھاد کی وجہ سے گھاس ناپاک ہے تو جو پانی گھاس میں ڈالا جاتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

اگر گھاس پر چٹائی یا دری ڈال دی جائے تو نماز کی صحت میں کوئی شبہ نہیں ،لیکن اگر کوئی دری وغیرہ نہ ڈالی گئی ہو تو اس گھاس پر نماز دو صورتوں میں درست ہو سکتی ہے ایک یہ کھاد بالکل مٹی بن جائے اور اس کا علیحدہ وجود قطعاً نظر نہ آئے، دوسری صورت یہ کہ گھاس اس قدر گھنی یا بڑی ہو کہ اس میں سے کھاد تک نمازی کا کوئی عضو نہ پہنچے او رکھاد سے نجس پانی جو گھاس کو لگا ہو گا وہ پانی جب گھا س پر سے خشک ہو جائے گا تو گھاس پاک ہو جائے گی۔

''(وَصَلَاتُہُ عَلَی مُصَلَّی مُضْرَبٍ نَجِسِ الْبِطَانَۃِ) بِخِلَافِ غَیْرِ مُضْرَبٍ وَمَبْسُوطٍ عَلَی نَجِسٍ إنْ لَمْ یَظْہَرْ لَوْنٌ أَوْ رِیحٌ.''
(قَوْلُہُ مَبْسُوطٍ عَلَی نَجِسٍ إلَخْ) قَالَ فِی الْمُنْیَۃِ: وَإِذَا أَصَابَتْ الْأَرْضُ نَجَاسَۃً فَفَرَشَہَا بِطِینٍ أَوْ جِصٍّ فَصَلَّی عَلَیْہَا جَازَ وَلَیْسَ ہَذَا کَالثَّوْبِ، وَلَوْ فَرَشَہَا بِالتُّرَابِ وَلَمْ یُطَیِّنْ، إنْ کَانَ التُّرَابُ قَلِیلًا بِحَیْثُ لَوْ اسْتَشَمَّہُ یَجِدُ رَائِحَۃَ النَّجَاسَۃِ لَا تَجُوزُ وَإِلَّا تَجُوزُ. اہـ. قَالَ فِی شَرْحِہَا: وَکَذَا الثَّوْبُ إذَا فُرِشَ عَلَی النَّجَاسَۃِ الْیَابِسَۃِ؛ فَإِنْ کَانَ رَقِیقًا یَشِفُّ مَا تَحْتَہُ أَوْ تُوجَدُ مِنْہُ رَائِحَۃُ النَّجَاسَۃِ عَلَی تَقْدِیرِ أَنَّ لَہَا رَائِحَۃً لَا یَجُوزُ الصَّلَاۃُ عَلَیْہِ، وَإِنْ کَانَ غَلِیظًا بِحَیْثُ لَا یَکُونُ کَذَلِکَ جَازَتْ.''

''ثُمَّ لَا یَخْفَی أَنَّ الْمُرَادَ إذَا کَانَتْ النَّجَاسَۃُ تَحْتَ قَدَمِہِ أَوْ مَوْضِعَ سُجُودِہِ لِأَنَّہُ حِینَئِذٍ یَکُونُ قَائِمًا أَوْ سَاجِدًا عَلَی النَّجَاسَۃِ لِعَدَمِ صُلُوحِ ذَلِکَ الثَّوْبِ لِکَوْنِہِ حَائِلًا، فَلَیْسَ الْمَانِعُ ہُوَ نَفْسُ وُجُودِ الرَّائِحَۃِ حَتَّی یُعَارَضَ بِأَنَّہُ لَوْ کَانَ بِقُرْبِہِ نَجَاسَۃٌ یَشُمُّ رِیحَہَا لَا تَفْسُدُ صَلَاتُہُ فَافْہَمْ.''(الدر المختار، کتاب الصلوٰۃ ،٦٣٦/١، سعید)

''إذَا أَرَادَ أَنْ یُصَلِّیَ عَلَی الْأَرْضِ عَلَیْہَا نَجَاسَۃٌ فَکَبَسَہَا بِالتُّرَابِ یَنْظُرُ إنْ کَانَ التُّرَابُ قَلِیلًا بِحَیْثُ لَوْ اسْتَشَمَّہُ یَجِدُ رَائِحَۃَ النَّجَاسَۃِ لَا یَجُوزُ وَإِنْ کَانَ کَثِیرًا لَا یَجِدُ الرَّائِحَۃَ یَجُوزُ. ہَکَذَا فِی التَّتَارْخَانِیَّۃ.'' إذَا کَانَ عَلَی الثَّوْبِ الْمَبْسُوطِ نَجَاسَۃٌ وَفَرَشَ عَلَیْہِ التُّرَابَ لَا یَجُوزُ.(الھندیۃ، کتاب الصلوٰۃ، الفصل الثانی: فی طہارۃ الخ، ٦٢/١، رشیدیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی