چار تولہ سونا کے ساتھ کچھ نقدی بھی ہو یا تین سو گرام کے ساتھ دس ہزار روپیہ ہو تو اس میں زکاۃ اور قربانی کا حکم

Darul Ifta mix

چار تولہ سونا کے ساتھ کچھ نقدی بھی ہو یا تین سو گرام کے ساتھ دس ہزار روپیہ ہو تو اس میں زکاۃ اور قربانی کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ زید کے پاس پانچ تولہ  سونا اور چار سو گرام چاندی تھی،زید کے پاس اپنا مکان نہیں تھا،اس غرض سے مکمل زیورات فروخت کرکےمکان خرید لیا اب وہ اپنے مکان میں رہتا ہے،اب وہ تھوڑا تھوڑا  سونا خرید کر بیوی کو مالک بنادیتا ہے اور چاندی اپنی ملکیت میں رکھتا ہے،نیز سونا سو تولہ اور چاندی ۳ سو گرام ہے،اور بیوی کو دو ہزار روپے دیتا ہے بچوں کی دوائی  وغیرہ کے لیے اور زید کے پاس  ۱۰ ہزار روپیہ نقد ہے تو کیا ان دونوں پر قربانی اور زکوٰۃ واجب ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر بیوی کو چار تولہ سونے کے ساتھ شوہر دو ہزار  روپے کا مالک بنائے یا بیوی کے پاس کچھ نقدی  یا مال تجارت ہو، تو بیوی  پر زکاۃ اور قربانی دونوں واجب ہوں گی،البتہ اگر شوہر بیوی کو دو ہزار روپے کا مالک نہ بنائے، بلکہ بیوی کو امانت  یا بچوں پر  خرچ کرنے لئے دیتا ہے، اور بیوی کے پاس  نقدی یا ضرورت  سے زائد سامان وغیرہ بھی نہ ہو تو بیوی پر زکاۃ اور قربانی دونوں واجب نہیں ہوں گی۔

نیز شوہر پر زکاۃ اور قربانی دونوں واجب نہیں ہوں گی،البتہ اگر شوہر کے پاس تین سو گرام چاندی اور دس ہزار روپے کے ساتھ سونا یا نقدی یا مال تجارت میں سے کوئی چیز ہو ،اور ان مجموعہ کی قیمت ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کو پہنچتی ہو ،تو شوہر پر زکاۃ اور قربانی دونوں واجب ہوں گے۔

لما في فتح القدير:

(قوله وتضم إلخ) حاصله أن عروض التجارة يضم بعضها إلى بعض بالقيمة وإن اختلفت أجناسها، وكذا تضم هي إلى النقدين بالإجماع، والسوائم المختلفة الجنس لا تضم بالإجماع كالإبل والغنم، والنقدان يضم أحدهما إلى الآخر في تكميل النصاب عندنا.(كتاب الزكاة،فصل في العروض،2228،دارالكتب)

وفي بدائع الصنائع:

فكمال النصاب شرط وجوب الزكاة فلا تجب الزكاة فيما دون النصاب؛ لأنها لا تجب إلا على الغني والغنى لا يحصل إلا بالمال الفاضل عن الحاجة الأصلية وما دون النصاب لا يفضل عن الحاجة الأصلية فلا يصير الشخص غنيا به؛ (كتاب الزكاة، 2402،ط:رشيدية)۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر:169/274