پرپال نامی کمپنی میں سرمایہ کاری کرنا

Darul Ifta mix

پرپال نامی کمپنی میں سرمایہ کاری کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء اور مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں نے پرپال نامی ایک آن لائن ایڈورٹائزنگ کمپنی میں سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کمپنی کے اصول کے مطابق سرمایہ کاری پندرہ ماہ کے لیے ہوتی ہے، پندرہ ماہ بعد اگر کوئی چاہے تو مزید سرمایہ کاری کرسکتا ہے یا ختم کرسکتا ہے، سرمایہ کار کو آن لائن یوزرنیم اور پاس ورڈ مل جاتا ہے اور سرمایہ کار کو روزانہ اشتہار دیکھنا ہوتے ہیں، اگر کسی دن اشتہار نہ دیکھے تو اس دن کی آمدنی نہیں ملتی، اشتہارکی قیمت سرمایہ کاری کی رقم پر منحصر ہوتی ہے ،یعنی جتنی زیادہ سرمایہ کاری ہو گی، اشتہارات کی قیمت بھی اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ میں تین ماہ سے اشتہارات دیکھ رہا ہوں، ان تین ماہ میں کوئی بھی غیر اخلاقی یا شرعاً حرام اشتہار نہیں دکھایا گیا، بلکہ کمپنی اپنے ہی پراڈکٹ اور ویب سائٹ کو پروموٹ کرنے کے اشتہار دکھاتی ہے، کمپنی کا دعویٰ ہے کہ وہ درج ذیل کاروبار میں سرمایہ کاری کرتی ہے اور ان سے حاصل ہونے والے منافع میں سے سرمایہ کار کو بھی منافع دیتی ہے:

ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ، آن لائن اسٹورز، روزنامہ عالمی میڈیا اخبار، کرپٹوکرنسی ٹریڈنگ، رئیل اسٹیٹ پراپرٹی، میڈیسن، ویب ہوسٹنگ وغیرہ وغیرہ۔

مفتی صاحب! جب کہ میرے پاس ایسا کوئی طریقہ کا رنہیں ہے کہ میں یہ معلوم کر سکوں کہ کمپنی کی طرف سے بیان کردہ درج بالا کاروبار واقعتا کمپنی کر رہی ہے یا نہیں، یعنی میں نے عملاً ان کا کاروبار نہیں دیکھا، بلکہ یہ کمپنی کا ہی دعوی ہے۔

اس کمپنی میں کم سے کم پانچ ہزار سے سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ کمپنی کی طرف سے جاری کردہ کیلکولیٹر کے ذریعہ سے کوئی بھی شخص اپنی سرمایہ کاری کا اندازاً منافع جان سکتا ہے، مفتی صاحب! فرمائیں کہ کیا اس کمپنی میں سرمایہ کاری شرعی لحاظ سے جائز ہے یاناجائز؟

جواب

واضح رہے کہ مذکورہ پرپال نامی کمپنی کے طریقہ کار کے مطابق ابتدا میں جو پانچ ہزار روپے سرمایہ کاری کے نام پر لیے جاتے ہیں ، یہ درحقیقت کمپنی میں رجسٹر ہونے کا معاوضہ ہوتا ہے، یعنی ان پانچ ہزار روپے کے عوض وہ ایڈپاور خریدتا ہے، نتیجے میں یومیہ بنیادوں پر اس کو کلک کا اختیار حاصل ہو جاتا ہے،جس کی وجہ سے وہ مقررہ مقدار تک اشتہارات پر کلک کرنے کی صورت میں کچھ اجرت کا مستحق بن جاتا ہے، مدت کا دورانیہ پندرہ ماہ ہوتا ہے، جس کے بعد یہ اختیار ختم ہو جاتا ہے، یعنی کلک کے ذریعے پیسے بنانے کا جو اختیار حاصل ہوا تھا پندرہ ماہ کے بعد یہ اختیار ختم ہو جاتا ہے، اس مذکورہ تفصیل کی روشنی میں اس کی صورت اجارہ کی ہو گی کہ مذکورہ کمپنی اس شخص کو کلک کی اجرت ادا کرتی ہے، اس مدت اجارہ کا دورانیہ پندرہ ماہ ہوتاہے، اس کمپنی میں رجسٹر ہونے کا شرعی حکم یہ ہے کہ مندرجہ ذیل مفاسد کی بنا پر اس کمپنی میں رجسٹر ہونا شرعاً جائز نہیں:
1..کمپنی میں رجسٹر ہونے کے لیے ابتدا میں پانچ ہزار روپے کے عوض جو ایڈپاور حاصل کیا جاتا ہے، یہ رشوت ہونے کی وجہ سے ناجائزہے۔
2..ایک شخص کے کئی بار کلک کرنے کی صورت میں دیگر لوگوں کو یہ تأثر دیا جاتا ہے کہ اس کو دیکھنے والے بہت سے اشخاص ہیں، جو اشتہار دینے والوں کی ریٹنگ بڑھانے میں معاون ہوسکتا ہے ، جب کہ یہ سراسر دھوکا ہے اور دھوکے کے متعلق سخت وعیدات وارد ہوئی ہیں۔
3..ان اشتہارات میں جان دار کی تصویریں بھی ہوتی ہیں، جن کو بلا ضرورت دیکھنا شرعاً ناجائز ہے۔
4..اجارہ کی اس صورت میں عمل اور وقت دونوں معقود علیہ بن رہے ہیں، یومیہ کلک کی مقدار بھی مقرر ہے او رمدت بھی متعین او رمقرر ہے، یعنی پندرہ ماہ۔

لہٰذا ان مفاسد کے پائے جانے کی وجہ سے اس کمپنی میں رجسٹر ہونا (سرمایہ کاری کرنا) شرعاً ناجائز ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر : 162/185