ویڈیو بنانا اور موبائل کے ذریعے سے تصویر کشی کا شرعی حکم

Darul Ifta mix

ویڈیو بنانا اور موبائل کے ذریعے سے تصویر کشی کا شرعی حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان دین متین۔ اس مسئلہ کے بارے میں کہ ویڈیو بنانا اور موبائل سے تصویر بنانا جائز ہے یانہیں۔ نیز مسجد کے اندر ویڈیوبنانے کی کیا شرعی حیثیت ہے۔ آج کل یہ چیز دینی اجتماعات میں مساجد کے اندر اور مساجد کے باہر عام ہو چکی ہیں ۔ مجوزین کا کہنا ہے کہ موجودہ دور میڈیا کا دور ہے اس لیے وقتی ضرورت کی وجہ سے یہ درجہ اباحت میں ہے۔ جب کہ منکرین، تصویر کی حرمت پر قرآن وحدیث سے دلائل پیش کرتے ہیں۔ برائے کرم قرآن وحدیث اور فقہ حنفی کی رو سے مدلل جواب مرحمت فرمائیں۔

جواب 

واضح رہے کہ موجودہ دور میں مسلمانوں میں بے دینی ، فحاشی اور عریانی پھیلانے کے لیے کفار کی جانب سے جس قدر کوششیں ہو رہی ہیں ، اس سے پہلے شاید کہ کبھی ہوئی ہوں، مسلمانوں میں بدعات اور خلاف شرع رسومات کے رواج اسی طرح ظاہری او رباطنی گناہوں کو عام کرنے اور مسلمانوں کے عقیدے اور نظریات بگاڑے او ران کو اسلامی تعلیمات کے علاوہ دین سے بھی دور کرکے کفر کی دہلیز پر پہنچانے کی سر توڑ کوششیں جاری ہیں۔
موجودہ دور میں ہتھیار کے طور پر کفار نے آلات لہو ولعب ٹی وی ، وی سی آر، کبیل اور نت نئے کھیل کو د کے آلات استعمال کرنا شروع کیے ہیں ، فحاشی او رعریانی پھیلانے کے لیے ذریعہ اور اسباب کے طور پر سب سے زیادہ جن اشیاء کو استعمال کیا جاتا ہے وہ بنیادی طور پر دو ہیں۔
۱…گانا بجانا۔

۲…موسیقی اور ان کی تمام نت نئی شکلیں۔
تصاویر: چاہے ویڈیو کی شکل میں ہوں ، یا پرنٹ تصاویر ہوں، بہرحال آج کے دور میں کفار کا سب سے بڑا ہتھیار یہی ہے کہ عریانی اور فحاشی کو عام کیا جائے، جس کے نتیجہ میں کفار اس غفلت کے شکار مسلمانوں کے دل ودماغ پر حملہ کرکے انہیں دین اور ایمان سے عاری کرکے اپنے ہم نوا بنانے کی کوشش کرتے ہیں ، چناں چہ مسلم معاشرہ میں جن افراد نے یا علاقہ او رخاندان والوں نے گانا بجانا اور اس کے آلات، اسی طرح تصویر سازی کو اپنے ہاں جگہ دی تو وہ معاشرہ تباہ وبرباد ہو گیا ، نہ اخلاق محفوظ ہیں اور نہ ہی امن وامان ان کو حاصل ہے ، بلکہ ایسے علاقے میں نام کا اسلام باقی رہ جاتا ہے ، باقی لباس پوشاک ، کھانا پینا، شادی بیاہ، لین دین ، وضع قطع الغرض ہر چیز میں تعلیمات نبوی کو فراموش کرکے اغیار کے طور طریقے اپنائے ہوئے ہیں۔
کفار ویہود ونصاریٰ اس وقت تک کسی کے خیر خواہ نہیں ہو سکتے جب تک ان کے مذہب کی اتباع نہ کی جائے ، چناں چہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ”ولن ترضی عنک الیھود والا النصریٰ حتی تتبع ملتھم“ او رآج یہود ونصاریٰ عریانی اور فحاشی پھیلا کر روحانی طو رپر مسلمانوں کو کمزور کررہے ہیں ، حالاں کہ آلات لہو ولعب کے بارے میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”بعثت بکسر المزامیر“ یعنی میری بعثت کا ایک اہم مقصد گانے بجانے کے الآت کا توڑنا ہے، اب آلات لہو ولعب پرانے زمانہ کے ڈھول ، باجا، طبلہ ہو یا دور جدید کے موسیقی، ٹی وی، وی سی آر، انٹرنیٹ، کیبل، ویڈیو، ڈیجیٹل کیمرہ ہو، ذی روح چیز کی تصاویر کے بارے میں آپ صلی الله علیہ وسلم نے بہت سخت وعید ارشاد فرمائی:”أشد الناس عذاباً یوم القیامة المصورون“․
لہٰذا شریعت مطہرہ کی روشنی میں ذی روح چیز کی تصویر بنانا چاہیے پرنٹ تصویر کی صورت میں ہو ، یا ویڈیو او رموبائل یا ڈیجیٹل کیمرہ کے ذریعہ سے بنائی گئی تصویر ہو، یا پھر اپنے ہاتھوں سے بنائی گئی ہو ناجائز او رحرام ہے اور پھر مساجد میں اور دینی مراکز میں تو اس کی قباحت اورحرمت میں اوراضافہ ہو جاتا ہے ، لہٰذا اس سے اجتناب لازم اور ضروری ہے۔
فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی