نماز میں وضوء ٹوٹ جانا

Darul Ifta mix

نماز میں وضوء ٹوٹ جانا

سوال

کیا فرماتے ہیں اس مسئلہ میں مفتیان کرام کہ:
ایک شخص جو کہ امام کی اقتدا میں ہے اس کو درمیان نماز حدث لاحق ہو گیا وہ ایک رکعت ادا کرچکا تھا ، پھر وہ جاتا ہے اور وضو کرکے جب واپس آتا ہے تو امام دور رکعت مزید پڑھا چکا ہوتا ہے ، تو اب وہ شخص چاہتا ہے کہ میں دوبارہ نئے سرے سے نماز پڑھنے کے بجائے بناء کر لوں تو اس کا صحیح طریقہ کیا ہو گا؟ خواہ ایک رکعت رہ جائے،یا دو رہ جائیں، یا تین رہ جائیں ، بہرصورت اس کا مکمل طریقہ کیا ہو گا؟

جواب

نماز میں وضو ٹوٹ جائے تو وضو کے بعد اس پر بناء کے لیے چند شرائط ہیں جن کی رعایت کیے بغیر بناء صحیح نہ ہو گی ، ذیل میں ان شرائط کو بیان کرکے پھر بناء کا طریقہ لکھا جاتا ہے وہ شرائط یہ ہیں:
٭…وہ حدث غیر اختیاری طور پر لاحق ہوا ہو ( یعنی جان بوجھ کے وضو نہ توڑا ہو)
٭…وہ حدث موجب وضو ہو ، موجب غسل نہ ہو ۔
٭…وہ حدث ایسا نہ ہو جو کبھی کبھار شاذ ونادر واقع ہوتا ہو ، پس اگر ایسا کوئی حدث لاحق ہوا مثلاً بے ہوش ہو گیا یا مجنون ہو گیا تو اب اس پر بناء جائز نہیں۔
٭… جیسے ہی وضو ٹوٹے فوراً وضو کے لیے چلا جائے، حتی کہ اس رکن کو بھی پورا نہ کرے جس میں وضو ٹوٹا ہے۔
٭…وضو کے لیے جانے کے بعد سے لے کر دوبارہ نماز میں شامل تک کوئی غیر ضروری کا م نہ کرے، لہٰذا اگر قریب ترین جگہ جہاں وہ وضو کر سکتا تھا اسے چھوڑ کر دور والی جگہ وضو کرنے چلا گیا تو نماز فاسد ہو گئی۔
٭…اس دوران کوئی ایسا کام نہ کرے جو نماز کے منافی ہو ، لہٰذا اس دوران اگر کسی سے بات کر لی، چاہے اشارے سے ہی کیوں نہ ہو یا کچھ کھا پی لیا تو نماز فاسد ہو گئی ، اس پر بناء جائز نہیں۔
٭… وضو کے بعد واپس آتے ہوئے راستے میں کوئی رکن ادانہ کرے، لہٰذا اگر واپسی میں چلتے ہوئے قراء ت کی تو نماز دوبارہ پڑھنی ہو گی۔
٭… اس حدث کے بعد کوئی دوسرا حدث لاحق نہ ہو جائے، مثلاً وضو کرنے گیا ( اور اس نے موزوں پر مسح کیا ہوا تھا) او رمسح کی مدت پوری ہو گئی، یا تیمم کیا ہوا تھا او رپانی نظر آگیا تو اب دوبارہ سے نماز پڑھنی ہو گی۔
٭…اگر یہ صاحب ترتیب ہے تو اس کو پہلے کی کوئی فوت شدہ نماز نہ یاد آجائے، پس اگر پہلے کی کوئی فوت شدہ نماز یاد آگئی تو ترتیب کی رعایت کی وجہ سے یہ نماز اس کی فاسد ہو جائے گی ، پہلے فوت شدہ نماز پڑھے پھر یہ نماز پڑھے۔
٭… وضو کرنے کے بعد اگر یہ مقتدی ہے او رامام نماز سے فارغ نہیں ہوا ہے تو امام کے ساتھ جاکے شریک ہو جائے او راگر امام نماز سے فارغ ہو چکا ہو تو اسے اختیار ہے چاہے پہلی جگہ چلا جائے یا وہیں نماز پوری کرلے۔
٭… اور اگر یہ شخص امام ہے تو کسی ایسے شخص کو اپنا خلیفہ بنائے جو امامت کا اہل ہو ، لہٰذا اگر عورت کو یا نابالغ کو امام بنا دیا تو سب کی نماز فاسد ہو جائے گی۔

بناء کا طریقہ یہ ہے کہ جب یہ وضو کرکے واپس آجائے تو جس رکن میں حدث لاحق ہوا تھا اس رکن سے نماز شروع کرے اور پہلے جو امام نے اس کے بعد نماز پڑھائی ہے وہ پڑھے ، اس کے بعد اگر امام نماز سے فارغ نہیں ہوا ہے تو اس کے ساتھ شریک ہو جائے ، مثلاً امام دوسری رکعت میں کھڑا ہوا او رمقتدی کا وضو ٹوٹ گیا ہے، جب یہ وضو کرکے آیا تو امام چوتھی رکعت کے قیام میں تھا تو اب یہ پہلے دوسری رکعت پڑھے پھر تیسری رکعت پڑھے ، اب اگر امام مثلاً قعدہ اخیرہ میں ہے تو چوتھی رکعت پڑھ کر امام کے ساتھ شامل ہو جائے او راس کے ساتھ ہی سلام پھیرلے اور اگر اس کے امام تک پہنچنے سے پہلے ہی امام نے سلام پھیر لیا تو اپنی نماز اسی طریقے سے مکمل کر لے۔

اور چوں کہ یہ شخص مقتدی کے حکم میں ہے اس لیے یہ دوسری ، تیسری اور چوتھی رکعت میں نہ قراء ت کرے گا اور نہ اس پر کسی سہو کی وجہ سے سجدہ سہو لا لازم ہو گا، لہٰذا کوشش کرے کہ یہ رکعات مختصرکرکے پڑھے تاکہ امام کے ساتھ نماز میں شامل ہو سکے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی