نماز فجر کے بعد سورۃ یٰسین کا اہتمام

نماز فجر کے بعد سورۃ یٰسین کا اہتمام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد میں روزانہ فجر کی نماز کے بعد سورۃ یٰسین پڑھنے اور عصر کی نماز کے بعد سورۃ مزمل پڑھنے اور ان کے بعد دعا کرنے کا معمول چلا آرہا ہے، اگرچہ تمام لوگوں پر اس کے پڑھنے اور اس عمل میں شرکت کو لازمی نہیں قرار دیاگیا ہے ،لیکن یہ ہے کہ عمل برسوں سے روزانہ ہو رہا ہے،تو اب دریافت یہ کرنا ہے کہ آیا یہ معمول بدعت میں تو داخل نہیں؟

جواب

نمازوں کے بعد اجتماعی تلاوت و دعا بلا اہتمام اگرچہ جائز ہے، مگر آئندہ چل کر ایسی چیزیں بدعت کی حد تک پہنچ جاتی ہیں،ان کا التزام و اہتمام ہونے لگتا ہے اور طرح طرح کی قیود کا اضافہ ہونے لگتا ہے،جن کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہوتا؛اس لیے ایسے امور سے اجتناب بہت ضروری ہے،البتہ اپنے طور پر ہر شخص جتنا چاہے تلاوت کرے باعث برکت ہے، مگر چند امور کا لحاظ رکھنا نہایت ضروری ہے جو کہ درج ذیل ہیں:

۱۔۔تلاوت قرآن بلاالتزام و اہتمام ہو۔۲۔۔تلاوت کی ابتدا اور انتہا ایک ساتھ نہ ہو بس ہر شخص اپنی ہمت و فرصت کے مطابق پڑھے۔۳۔۔تلاوت کے بعد اجتماعی دعا کے لیے انتظار میں نہ بیٹھا رہے۔۴۔۔تلاوت کی مقدار سب کے لیے مقرر نہ ہو بلکہ جس کا جتنا دل چاہے تلاوت کرے ،فقہا ءکرام و مفتیان عظام نے قاعدہ لکھا ہے کہ کسی جائز یا مندوب فعل کا لوگ التزام کرنے لگیں تو وہ فعل ناجائز ہو جاتا ہے۔

 اس لیے بلااہتمام کبھی کبھار ایسا کر لینے میں تو کوئی حرج نہیں لیکن معمول بنانا درست نہیں،البتہ احتیاط انفرادی تلاوت و دعا کرنے میں ہے۔فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی