کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ آیا نماز جنازہ کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا جائز ہے یا نہیں؟ بریلوی یہ روایت پیش کرتے ہیں کہ شمس الائمہ امام سرخسی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’المبسوط‘‘ میں ’’باب الغسل للمیت‘‘
میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ روایت نقل کی ہے کہ ایک مرتبہ وہ جنازہ پر نماز جنازہ مکمل ہونے کے بعد پہنچے تو فرمایا: ’’إن سبقوني بالصلاۃ عليه فلا سبقوني بالدعاء عليه‘‘۔
کیا یہ روایت درست ہے؟
نماز جنازہ کے بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا بدعت ہے۔ کتب فقہ میں اس کی صراحت موجود ہے۔ شمس الائمہ سرخسی رحمہ اللہ کی ’’مبسوط‘‘ میں یہ روایت موجود ہے، لیکن اس سے دعاء بعد الجنازہ کے لیے نہ تو شمس الائمہ نے استدلال کیا ہے اور نہ کسی اور فقیہ نے، اور نہ اس روایت سے وقت اور ہیئت کا تعین ہوتا ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ میں اگرچہ نماز جنازہ میں شریک نہیں ہوسکا، لیکن ایسی پراخلاص دعا کروں گا کہ اس میں تم مجھ پر سبقت حاصل نہیں کر سکتے۔ فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:02/41