نمازمیں شلوارکے پائنچہ اوپر کرنے کاحکم

نمازمیں شلوارکے پائنچہ اوپر کرنے کاحکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ رکوع میں جاتے ہوئے بعض لوگ شلوار کو اوپر کھینچتے ہیں اور اکثر ایسا کرتے ہیں، اس سے نماز مکروہ ہوتی ہے یا نہیں؟

جواب

ہاتھ سے پائنچہ وغیرہ چڑھالینے سے نماز تو فاسد نہیں ہوتی، کیوں کہ عمل کثیر کی صحیح تعریف کی رو سے یہ عمل کثیرنہیں، اگرچہ اس میں دونوں ہاتھوں کا استعمال کیا جائے، البتہ بلاضرورت ایسا کرنا نہ چاہیے او راگر کوئی ضرورت ہو جیسے بعض اوقات کپڑا تن جاتا ہے،جس سے سجدہ کرنے میں تکلیف ہوتی ہے یا کپڑا پھٹ جانے کا اندیشہ ہوتا ہے تو اس صورت میں کوئی مضائقہ نہیں۔

"(و) يفسدها (كل عمل كثير) ليس من أعمالها ولا لإصلاحها، وفيه أقوال خمسة أصحها (ما لايشك) بسببه (الناظر) من بعيد (في فاعله أنه ليس فيها) وإن شك أنه فيها أم لا فقليل".(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 1/ 624)

"(و) كره (كفه) أي رفعه ولو لتراب كمشمر كم أو ذيل (وعبثه به) أي بثوبه (وبجسده) للنهي إلا لحاجة."(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) 1/ 640).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی