نبی کریم ﷺ کے لیے ’’مولائے کل‘‘ کا استعمال

نبی کریم ﷺ کے لیے ’’مولائے کُل‘‘ کا استعمال

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عام طور پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی سے پہلے خطابات وغیرہ لکھے ہوئے ہوتے ہیں، جن میں ایک یہ بھی ہے: ’’مولائے کل‘‘،  بندہ ناچیز یہ بات جاننا چاہتا ہے کہ مولائے کل کے معنی کیا ہیں اور کیا ان الفاظ کا استعمال کسی بھی مسلک کے نزدیک درست ہے؟

جواب

’’مولا‘‘ کا لفظ عربی لغت میں مالک، سردار، غلام آزاد کرنے والا، آزاد شدہ، انعام دینے والا، جس کو انعام دیا جائے، محبت کرنے والا ساتھی، حلیف اور  پڑوسی وغیرہ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے جب یہ لفظ استعمال کیا جاتا ہے تو ’’سردار‘‘ کے معنی مراد ہوتے ہیں، مولائے کل، یعنی سب کا سردار۔ اس معنی میں اس لفظ کا استعمال جائز ہے کہ حدیث میں آتا ہے: ’’أنا سید ولد آدم‘‘ کہ میں اولاد آدم کا سردار ہوں۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:02/27