بغیر قبضہ دئیے محض مکان نام کرنے سے ہبہ کا حکم،ورثاء کی اجازت کے بغیر مکان پر تعمیرکا خرچہ

Darul Ifta mix

بغیر قبضہ دئیے محض مکان نام کرنے سے ہبہ کا حکم،ورثاء کی اجازت کے بغیر مکان پر تعمیرکا خرچہ

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہمیں ایک بیوہ عورت ہوں میرے تین بیٹے اور ایک بیٹی ہے ، میرے مرحوم شوہر نے اپنی ذاتی رقم سے اپنے نام زمین خرید کر ہمارے ساتھ رہائش اختیار کرنے کے چند سال بعد  دل اور فالج  کا عارضہ لاحق ہونے کی وجہ سے مکان میرے نام منتقل کردیا ، نام منتقلی سے لیکر وفات تک کبھی اپنے ذاتی سامان کے ساتھ عملی طور پر بے دخلی اختیار نہیں کیا اور نہ کبھی گھر کے معاملات سے لا تعلق ہوئے بلکہ وفات کے تیرہ سال روز اول کی طرح مکمل اختیار ، تصرف اور خود مختاری کےساتھ رہائش پذیر رہے ۔مذکورہ بالا بیان کی گئ تفصیل کےمطابق شرعا  مرحوم کی ملکیت بنایا جائے گا اور ترکہ  شمار کرکے روثاء میں تقسیم کرنا لازم ہوگا ؟

پھر مکان شرعا میرا ہے اور میں اپنے اختیار کے مطابق کسی بھی اولاد میں اپنی مرضی ومنشاء سے تقسیم کر سکتی ہوں اور ذاتی  ملکیت پر کس حد تک وصیت کرنے کا شرعی اختیا ر ہئ ؟ مکان پرانا اور کمزور حالت کی وجہ سے مکمل عمارت کے بجائے صرف زمین کی قیمت شمار ہورہا ہے ، ایسے میں کسی بیٹے کا اپنے حصے کے علاوہ میں تعمیر یا کسی بھی مصرف میں لگی رقم کو قرض شمار کرکے الگ سے واپسی کا مطالبہ شرعا جائز تسلیم ہوگا  جبکہ اس کے پاس پہلے سے کوئی معاہدہ بھی نہیں ہوا ؟ برائے مہربانی شریعت کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔ جزاک اللہ

جواب

صورت مسئولہ میں آپ کے شوہر کا آپ کےنام پر مکان کرنا دراصل ہبہ ہے ، اور ہبہ کے لیے قبضہ ضروری ہے ، لیکن چونکہ آپ کے شوہر نے محض آپ کے نام  پر مکان کیا تھا ، آپ کو قبضہ نہیں دیا تھا ،بلکہ  بدستور تادم  مرگ خود ہی اس میں متصرف رہے ، لہذا  ہبہ تام نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ مکان آپ کے شوہر ہی کی ملکیت میں بدستور باقی تھا ، اب ان کی وفات کے بعد مذکورہ مکان ترکے کے طور پر ان کے ور ثاء  کے درمیان حصص شرعیہ کے اعتبار سے تقسیم کیا جائے گا ۔

نیز مشتر کہ مکان میں ایک وارث نے دیگر ورثاء کی اجازت کے بغیرجو مرمت اور تعمیر کروائی ، یہ ان کی طرف سے تبر ع اور  احسان شمار کیا جائے ، لہذا مذکورہ وارث ترکے سے خرچہ نہیں لے سکتا ، بلکہ ان کا دیگر ورثاء کی طرح برابر حصہ ہوگا ۔

  لمافي الدر المختار:

"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل (ولو الموهوب شاغلا لملك الواهب لا مشغولا به) والاصل أن الموهوب إن مشغولا بملك الواهب منع تمامها، وإن شاغلا لا .(كتاب الهبة،8/573،ط:رشيدية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 175/183