میت کے غسل، کفن اور دفن کا تفصیلی مسنون طریقہ

Darul Ifta mix

میت کے غسل، کفن اور دفن کا تفصیلی مسنون طریقہ

سوال

 کیا فرماتے ہیں علمائے عظام مندرجہ ذیل مسائل کے بارے میں:
میت کے غسل، کفن اوردفن کا مسنون طریقہ تفصیل سے واضح کریں، اسی طرح عورت اور مرد میں جو غسل، کفن، دفن کے طریقے میں فرق ہے، اس کی بھی مکمل مدلل وضاحت فرمائیں۔

جواب 

میت کے کپڑے نکالنے کے بعد اسے سب سے پہلے استنجاء کرایا جائے او رپھر اسے بغیر کلی اور بغیر ناک میں پانی ڈالے مکمل وضو کروایا جائے اس طور پر کہ ایک تر روئی کا ٹکڑا لے کر اسے میت کے ہونٹوں، دانتوں اور مسوڑوں پر ملا جائے، اسی طرح ناک میں بھی یہی عمل تین دفعہ کیا جائے۔
بعد ازاں میت کو بائیں کروٹ پر لٹا کر سر سے پاؤں تک اس پر اس طرح پانی بہا یا جائے کہ نیچے تک پہنچ جائے ، پھر دائیں کروٹ پر لٹا کر اسی طرح پانی بہایا جائے، اس کے بعد میت کو سہارا دے کر بٹھایا جائے اور اس کے پیٹ کو اوپر سے نیچے کی جانب ہلکا دبا کر ملا جائے، اگر کچھ فضلہ وغیرہ نکل آئے تو صرف استنجاء کروایا جائے، دوبارہ وضو اور غسل نہ کروائے جائیں، نیز یہی طریقہ عورت کے لیے بھی ہے، تاہم غسل کرواتے وقت عورت اور مرد کے ستر کو ناف سے پنڈلیوں تک کسی موٹے کپڑے سے ڈھانپنا ضروری ہے ، تاکہ گیلا ہونے کی وجہ سے ستر ظاہر نہ ہو۔
مردکے کفن کے مسنون کپڑے تین ہیں:
1.. ازار: سرسے پاؤں تک تقریباً ڈھائی گز سفید کپڑا
2.. لفافہ: تقریباً پونے تین گز۔
3.. قمیص: بغیر کلی اور بغیر آستین کے تقریباً ڈھائی گز
عورت کے کفن کے مسنون کپڑے پانچ ہیں، تین کپڑے وہی جواوپر ذکر کیے گئے او راس کے ساتھ ایک سینہ بند بغل سے رانوں تک تقریباً دو گز اور اسی طرح ایک کپڑا سر بند یعنی خمار کے لیے تقریباً ڈیڑھ گز۔
مرد کو کفنانے کے لیے چار پائی پر سب سے پہلے لفافہ بچھا کر اس پر ازار بچھایا جائے ، پھر اس کے اوپر قمیص کا نچلا نصف حصہ بچھا کر اوپر کا باقی حصہ سیمیٹ کر سرہانے رکھ دیا جائے ، پھر میت کو آہستگی سے تختہ سے اٹھا کر چارپائی پر بچھے ہوئے کفن پر لٹا دیا جائے اور قمیص کا اوپر والا نصف حصہ میت کے اوپر ڈال کر پھر سر اور داڑھی کے بالوں پر خوشبو لگا کر، جن اعضاء پر آدمی سجدہ کرتا ہے ان پر کافور ملنے کے بعد ازار کا بایاں پلہ او رکنارہ میت کے اوپر لپیٹ دیا جائے، پھر دایاں، پھر لفافہ بھی اسی طرح لپیٹ دیا جائے، او رآخر میں کپڑے کے ٹکڑے سے سر کمر اور پاؤں کی طرف سے باندھ دیا جائے۔
عورت کو کفنانے کے لیے پہلے لفافہ بچھا کر اس پر سینہ بند او راس پر ازار بچھایا جائے ، پھر قمیص کا نچلا نصف حصہ بچھا کر اوپر کا باقی حصہ سمیٹ کر سرہانے رکھ دیا جائے ، اس کے بعد سب سے پہلے قمیص پہنا کر سر کے بالوں کے دو حصے کرکے قمیص کے اوپر سینہ بند پر ڈال دیا جائے، ایک حصہ داہنی طرف، دوسرا حصہ بائیں طرف، پھر سر بند یعنی خمار سر پر اور بالوں پر باندھے بغیر ڈال دیا جائے۔
بعد ازاں ازار اس طرح لپیٹا جائے کہ بایاں پلہ نیچے اوردایاں اوپر رہے، پھر سینہ بند بغلوں کے نیچے سے اس طرح لپیٹ کر آخر میں لفافہ لپیٹا جائے ، پھر سر، کمر اور پاؤں کی جانب سے کسی کپڑے سے باندھ دیا جائے۔
جب میت کی نمازِ جنازہ ادا ہو جائے تو پھر تدفین میں جلدی کرنی چاہیے، اور جنازہ کو قبر کے کنارے قبلہ کی سمت اس طرح رکھاجائے کہ قبلہ میت کے دائیں طرف ہو، اور قبر میں اتارنے والے قبلہ رو کھڑے ہو کر میت کو احتیاط سے قبر میں داہنی کروٹ پر لٹادیں ،اور جو گرہ سر ، کمر اور پاؤں کی طرف لگائی گئی تھی وہ کھول دیں عورت کو قبر میں رکھتے وقت پردہ کرنا مستحب ہے، مرد کے لیے ضروری نہیں مگر یہ کہ کوئی عذر ہو ، مثلاً :بارش ، برف باری یا سخت دھوپ ہو تو پھر جائز ہے ۔
پھر لکڑی کے تختے یا سیمنٹ کے سلیب وغیرہ رکھ کر قبر کو بند کر دیا جائے، اس کے بعد مٹی ڈال کر قبر کو تقربیاً ایک بالشت یا اس سے کچھ زائد اونچی اونٹ کے کوہان کی مثل بنایا جائے ، پھر پانی چھڑک کر قبر کے سرہانے سورہ البقرة کی ابتدائی آیات”مفلحون“ تک اور پائنتی کی طرف ”سورة البقرة“ کی آخری آیات ”امن الرسول“ سے ختم سورت تک پڑھنا مستحب ہے۔
نیز دفن کے بعد تھوڑی دیر قبر پر ٹھہرنا او رمیت کے لیے دعاء مغفرت کرنا، یا قرآن کریم پڑھ کر ثواب پہنچانا مستحب عمل ہے ، مزید تفصیل کے لیے ”احکام میت“ کتاب کا مطالعہ نہایت مفید رہے گا، تصنیف مولانا عبدالحئی عارفی صاحب رحمہ الله۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی