میاں بیوی میں ناچاقی دور کرنے کا شرعی طریقِ کار

Darul Ifta mix

میاں بیوی میں ناچاقی دور کرنے کا شرعی طریقِ کار

سوال

 کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زوج اور زوجہ کے درمیان تعلقات خراب ہونے کے باوجود شوہر خلع کرنے پر راضی نہ ہو تو قطعِ خصومت کا شریعت کی روشنی میں کیا طریقہ ہو گا؟

 

جواب

 شریعت ِمطہرہ میاں بیوی کو نکاح پر برقرار رکھنے اور خوش گوار زندگی گزارنے کا درس دیتی ہے، البتہ کبھی کبھار زوجین کی آپس میں ناچاقی ہو جاتی ہے، تو اس کو آپس میں ختم کرنے کے لیے شریعت نے ایک باضابطہ طریقہ بتایا ہے کہ اگر عورت کی طرف سے نافرمانی کا صدور یا اندیشہ ہو تو پہلا درجہ اس کی اصلاح کا یہ ہے کہ نرمی سے اس کو سمجھایا جائے، اگر وہ محض سمجھانے سے باز نہ آئے تو اس کا بستر اپنے سے علیحدہ کر لیا جائے، تاکہ اسے اس علیحدگی سے شوہر کی ناراضگی کا احساس ہو اور اپنے فعل پر نادم ہو جائے، اگر اس سے بھی کام نہ چلے تو پھر اسے معمولی مارپیٹ کی بھی اجازت ہے، جس سے اس کے جسم پر اثر نہ پڑے۔

لیکن کبھی کبھار یہ جھگڑا اور ناچاقی طویل ہو جاتی ہے، یا تو عورت کی سرکشی کی وجہ سے یا اس وجہ سے کہ مرد قصور وار ہے اور بے جا تشدد بھی کر رہا ہے، تو ایسی صورت میں قرآن کریم کی تعلیم یہ ہے کہ جانبین سے ایک ایک حَکَم مقرر کرے، جو ذی علم اور دیانت دار ہو ؟ وہ ان دونوں کے درمیان مصالحت کی راہ نکالے، تاکہ جانبین سے اشتعال اور خاندانی جھگڑے کی نوبت پیش نہ آئے۔

رہی خلع کی بات تو اس کے بارے میں یہ بات ذہن نشین ہونی چاہیے کہ بلا ضرورت خلع کو شریعت میں اسی طرح ناپسند کیا گیا ہے جس طرح طلاق کو ”ابغض المباحات“ کہا گیا ہے، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا:”جس عورت نے بلاوجہ اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کیا اس پر جنت کی بوُ حرام ہو گی۔“

لہٰذا میاں بیوی کے لیے ضروری ہے کہ ایک دوسرے کے حقوق کو پورا کرنے میں کوتاہی نہ کریں، تاکہ ازدواجی زندگی بھی متاثر نہ ہو اور ان وعیدوں کے مستحق بھی نہ ہو جائیں،جو حقوقِ زوجیت میں کوتاہی کرنے والے کے متعلق وارد ہیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی