مکان بیچنے کے بعد مالکانہ حقوق کا ختم ہونا

مکان بیچنے کے بعد مالکانہ حقوق کا ختم ہونا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہترکہ میں والد صاحب نے ایک مکان چھوڑا ہے، جو کہ گراوٴنڈ پلس ون (ایک منزلہ) اور چھت پر تھوڑا سا اسٹور بھی بنا ہوا ہے، ہم دو بھائیوں نے اس مکان کو خریدا اور بہن بھائیوں میں حصہ تقسیم کردیا، اب دو سوال ہیں:

۱۔ کیا بہن بھائی یہ کہہ سکتے ہیں کہ جو اوپر رہ رہا ہے چھت اس کی ہے اور نیچے کا حصہ تمہارا،کیا یہ لکھ کردے سکتے ہیں؟

۲۔ دوسرا سوال یہ ہے کہ جب دونوں نے برابر حصہ بہن بھائی کو دے دیا ہے، تو اب اس مکان کا بٹوارا کس طرح ہوگا؟

وضاحت:  جب کہ تمام حقوق کے ساتھ بہن بھائیوں کا حصہ دے دیا ہے، تو اس مکان کے معاملے میں کیا وہ بولنے کا حق رکھتے ہیں؟ یعنی مکان تمام حقوق کے ساتھ خریدا ہے نہ کہ فقط دو پورشن خریدے ہیں۔

جواب

۱۔ بہن بھائیوں نے جب وہ مکان ان دونوں بھائیوں کو بیچ دیا تو اب ان کا حق ختم ہوگیا، اب یہ دونوں بھائی جیسے چاہیں اس مکان کو استعمال کرسکتے ہیں۔

لہٰذا بہن بھائیوں کا زبانی یا تحریری طور پر مکان کو دونوں بھائیوں کے درمیان تقسیم کرنے کا نہ ہی کوئی اعتبار ہوگا اور نہ ہی کوئی شرعی حیثیت۔

۲۔ مکان کا بٹوارا قیمت کے اعتبار سے ہوگا، اگر دونوں اس پر رضا مند ہیں کہ ایک بھائی اوپر رہے اور ایک نیچے منزل میں، تو ہر منزل کی الگ الگ قیمت لگائی جائے گی اور جس حصے کی قیمت کم ہو تو وہ دوسرے سے اس کی تلافی کرلے۔ نیز چھت میں بہن بھائیوں کا کوئی حصہ نہیں۔ دونوں بھائی چھت کی قیمت لگوالیں اور جو بھائی چاہے وہ چھت کی آدھی قیمت دے کر اس کا مالک بن جائے یا دونوں بھائی آپس میں باہمی رضا مندی سے اپنے استعمال میں رکھیں۔

لما في الهداية:

 وإذا حصل الإيجاب والقبول لزم البيع.(كتاب البيوع: 3820، رحمانية)

وفي البدائع:

إذ المالك للشيء هو الذي يتصرف فيه باختياره ومشيئته.(فصل في بيان ما يبطل به الخيار: 3/595، كتاب البيوع، دار الكتب العلمية)

وفي الهداية:

وسفل له علو قوم كل واحد على حدة وقسم بالقيمة.(فصل في كيفية القسمة: 4/416، كتاب القسمة، رحمانية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر: 170/52،54