موبائل فون کی تصویر..کیمرہ والے موبائل فون کی خرید وفروخت

Darul Ifta mix

موبائل فون کی تصویر..کیمرہ والے موبائل فون کی خرید وفروخت

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں:
1…موبائل فون کے ذریعے سے فوٹو کھینچنا اور فلم بنانا جائز ہے یا نہیں؟ اوراس کو حقیقی تصویر کہا جاسکتا ہے؟
2…کیمرے والے موبائلوں کی خرید وفروخت کرنا درست ہے یا نہیں ؟ وضاحت فرمائیے۔

جواب

1..واضح رہے کہ تصویر چاہے ہاتھ سے تراشی جائے یا آج کل کے جدید آلات کے ذریعے محفوظ کی جائے ، بہر صورت حقیقی تصویر ہے، اسے بنانا، کھینچنا، دیکھنا اور دکھانا ناجائز اور حرام ہے، احادیث کے اندر وارد شدہ وعیداتِ شدیدہ کا مصداق ہے۔
2…کیمرے والے موبائل کا جائز استعمال ممکن ہے ، لہٰذا فی نفسہ اس کی خرید وفروخت جائز ہے، البتہ اگر خریدنے یا بیچنے والے کی نیت یہ ہو کہ اس کے ذریعے جاندار اور ذی روح اشیاء کی تصویر کشی ہو تو پھر ”الأمور بمقاصدھا“ اور ”تعاون علی الإثم“ کی بنا پر یہ خرید وفروخت کراہت سے خالی نہیں اور اگر خریدنے والے کی نیت یہ نہ ہو اور نہ بیچنے والے کو خریدنے والے سے متعلق مذکورہ بالا مفسدہ کا یقین یا ظن غالب ہو تو پھر خرید وفروخت جائز ہو گی۔

واضح رہے کہ موبائل فون آلہ ضرورت ہے اور ”الضرورات تقدر بقدرھا“ کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ضرورت بغیر کیمرہ ، ریڈیو او رمیموری کارڈ کے سادہ موبائل سے بھی بحسن وخوبی پوری ہو سکتی ہے او رکیمرہ والے موبائل فون کی وجہ سے گناہ میں پڑنا بھی بعید نہیں ہے ، لہٰذا مزاج شریعت ، آیات قرانیہ”ولا تقربوا الفواحش“ اور حدیث شریف ” ومن رعیٰ حول الحمٰی یوشک أن یرتع فیہ“ نیز حنفیہ کثرالله سوادھم کے ایک زرین اصول ”سداًللذرائع“ کے تحت کیمرہ والے موبائل فون سے اجتناب کرنا ہی بہتر ہے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی