معتکف کاکسی کے جنازہ میں شریک ہو نے کی نیت کرنا

Darul Ifta

معتکف کاکسی کے جنازہ میں شریک ہو نے کی نیت کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام اس  مسئلہ کے بارے میں کہ اگرکوئی شخص مسنون اعتکاف کے لئے کسی جامع مسجد میں بیٹھ جائے، اور وہ معتکف اعتکاف شروع کرنے کے وقت سے کسی میت کے جنازے میں شریک ہونے کی یا کسی بیمار کی عیادت کرنے کی نیت اور ارادہ نہ کرے، پھر وہ معتکف کسی جنازے میں شریک ہوجائے یا کسی کی بیمار پرسی کے لئے چلا جائے، تو اس عمل سے معتکف کا اعتکاف فاسد ہوجائے گا یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ مسنون اعتکاف (جو کہ رمضان کے مہینے کا آخری عشرہ ہے ،مکمل عشرہ سے کم اعتکاف مسنون نہیں ہے) کو شروع کرتے وقت اگر معتکف نے کسی مریض کی عیادت یا نماز جنازہ میں شرکت کا استثناء کیا ہو، تو اس کے لیے عیادت یا جنازہ میں شرکت درست ہے، تاہم شرکت کے بعد اعتکاف مسنون مسنون اعتکاف نہیں رہے گا، بلکہ نفل شمار ہوگا، اوراگر استثناء نہ کیا ہو تو پھر جنازہ یا عیادت کے لئے نکلنے کی صورت میں اعتکاف فاسد ہوجائے گا۔
وفي مجمع الأنهر:
’’وأما في النفل فلا بأس يخرج بعذر أو بغير عذر‘‘. (كتاب الصوم، باب الاعتكاف، ١/٢٥٧: رشيدية)
وفي أحكام القرآن للعثماني:
’’وفي الدر عن التاتر خانية عن الحجة: لو شرط وقت النذر أن يخرج لعيادة مريض وصلاة جنازة وحضور مجلس علم جاز ذلك، فليحفط، انتهىٰ، والحاصل: أن ما يغلب وقوعه يصير مستثنى حكمًا وإن لم يشترطه، وما لا فلا، إلا إذا شرطه، انتهىٰ شامى. قلت: وهذا محل ما رواه عاصم بن ضمرة بن علي قال: إذا اعتكف الرجل: فليشهد الجمعة، وليعيد المريض، ولحضر الجنازة، وليأت أهله، وليامرهم بالحاجة وهو قائم……
وهل إذا شرط ذلك في الاعتكاف المسنون تتادىٰ به سنة الاعتكاف لم أره صريحًا،......، لأنه صلى الله عليه وسلم كان لا يخرج إلا لحاجة الإنسان، ولا يشترط الخروج لغيرها، فهذا هو السنة.والله أعلم‘‘.(جواز الإشتراط في الاعتكاف: ١/٢٧٣: إدارة القرآن).فقط.واللہ اعلم بالصواب

116/300
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer