مشترکہ فیملی میں پردہ کی صورت واہمیت

Darul Ifta mix

مشترکہ فیملی میں پردہ کی صورت واہمیت

سوال

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع مبین مسائل مذکور ہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں رواج ہے کہ اجنبی (غیر محرم) مرد، عورت سے بوقت ملاقات ہاتھ ملا کر مصافحہ کرتا ہے، اگر ہاتھ نہ ملائے تو ملامت کی جاتی ہے، ناراضگی کا اظہار کیا جاتا ہے، چاہے بظاہر دین دار گھرانہ کیوں نہ ہو، غیر محرم سے بے حجاب سامنے بیٹھ کر بات چیت ، ہنسی مزاق عام معمولات زندگی بن گیا ہے، بڑا دین دار سمجھا جانے والا بھی ( اگرچہ عالم ہو) اپنے رشتہ داروں مثلاً: چچازاد، ماموں زاد، خالہ زاد، پھوپھی زاد سے اپنی بیوی کو پردہ نہیں کراتا، مذکورہ بالا تفصیل کے پیش نظر چند سوالات کا جواب مطلوب ہے:
1..دورِ پرفتن کے پیش نظر غیر محرم سے بے حجاب بات چیت، ہنسی مزاق، ہاتھ ملانا جائز ہے؟
2..اگر مختلف رشتہ دار (دو بھائی، چچا زاد، خالہ زاد وغیرہ) ایک ہی مکان میں رہ رہے ہوں تو ان کے لیے پردہ کی کیا حدود ہیں، نیز عملاً اس کی صورت کیا ہو سکتی ہے؟

جواب 

1.. نامحرم عورتوں کے ساتھ گپ شپ لگانا، بے حجاب اختلاط کرنا، ہنسی مزاح کرنا، ہاتھ ملانا جائز نہیں ہے، خواہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں، اہل علم حضرات کو تو اور زیادہ اس فتنہ سے بچنے کی اور اپنے گھر والوں کو بچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
2..ایک مکان میں رہتے ہوئے نامحرم رشتہ داروں سے اہتمام کے ساتھ ”پردے“ کا ماحول بنانا لازم ہے، بلاضرورت ان کے سامنے آنے سے گریز کیا جائے، اور اگر اتفاقی طور پر نامحرم رشتہ دار سامنے آجائے تو عورت کو چاہیے کہ اپنا چہرہ چھپالے او رمرد اپنی نگاہ نیچی کر لے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی