مسجد کی زمین کو گھر کی تعمیر یا کسی اور استعمال میں لانے کا حکم

مسجد کی زمین کو گھر کی تعمیر یا کسی اور استعمال میں لانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ

۱۔ اگر کسی مسجد میں صرف عصر، مغرب اور عشاء یا صرف مغرب اور عشاء کی نماز پڑھی جاتی ہو کیا اس مسجد کو گھر کی توسیع کے لیے گرانا جائز ہے یا نا جائز؟جبکہ اس مسجد کا امام اور موٴذن بھی مقرر نہیں ہو۔

۲۔ اگر کسی نے گھر کی توسیع کے لیے مسجد اسی شرط سے گرایا کہ میں مسجد کے لیے کوئی اور جگہ وقف کروں گا اور اس پر مسجد بناوٴں گا اس پرانے مسجد کی زمین اس آدمی کے لیے جائز ہے یا نہیں اور دوسری مسجد بنانا اس آدمی پر لازم ہے یا نہیں؟

جواب

۱۔ مسجد بنانے والے نے اگر ابتداء ہی میں اس زمین کو مسجد کے لیے ہمیشہ وقف کرنے کی نیت کی تھی، اور لوگ اس میں نماز پڑھنے لگے تھے، تو وہ ”مسجد شرعی“ کے حکم میں تا قیامت رہے گی، گھر کی توسیع کے لیے اس کا گرانا جائز نہیں، اگرچہ اس میں پانچ وقت کی نمازیں جماعت کے ساتھ ادا نہ ہوتی ہوں اور نہ اس کا امام موٴذن مقرر ہو۔

۲۔ مسجد کو گرانا اور اس کی زمین کو کسی اور کام میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔

لمافي البحرالرائق:

وقال أبو يوسف: هو مسجد أبدًا إلى قيام الساعة لا يعود ميراثًا ولا يجوز نقله ونقل ماله إلى مسجد آخر سواء كانوا يصلون فيه أو لا، وهو الفتوى، كذا في الحاوي القدسي، وفي المجتبى: وأكثر المشايخ على قول أبي يوسف، ورجح في فتح القدير قول أبي يوسف بأن الأوجه ........ وبه علم أن الفتوى على قول محمد في آلات المسجد، وعلى قول أبي يوسف في تائيد المسجد». (البحر الرائق، كتاب الوقف: 5/421، 423، رشيدية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر: 154/146،150