مسجد کی جماعت ترک کرنا

Darul Ifta mix

مسجد کی جماعت ترک کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام او رمفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں:
1…ایک آدمی کا گھر مسجد کے بالکل متصل ہے اور وہ آدمی اذان واقامت کی آواز بھی سنتا ہے اور پھر بھی جماعت کی نماز میں شریک نہیں ہوتا ہے کیا گھر میں اس کی نمازیں صحیح ہوں گی یا نہیں؟
2…دوسری بات یہ ہے کہ کبھی کبھار امام صاحب بھی نماز پڑھا رہے ہیں اور یہ آدمی بھی اپنے گھر میں وہی نماز ادا کر رہا ہے اور ساتھ ساتھ امام صاحب کی قرأت کی آواز بھی سن رہا ہے، کیا اس کی نماز صحیح ہو گی یا نہیں؟
مسئلے کی وضاحت کریں دلائل سے آپ کی بڑی مہربانی ہو گی۔

جواب

1..2،1…جماعت کی نماز سنت مؤکدہ (قریب بواجب) ہے، بلاعذر ترک جماعت کا عادی شخص گنہگار ہے، احادیث میں ترکِ جماعت پر سخت سے سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں چناں چہ ارشاد نبوی ہے : کہ میرا دل چاہتا ہے کہ چند جوانوں سے کہوں کہ وہ بہت سا ایندھن اکٹھا کرکے لائیں اور پھر اُن لوگوں کے گھروں کو جلا دوں، جو بلاعذر گھروں میں نماز پڑھ لیتے ہیں البتہ اکیلے نماز پڑھنے سے نماز ادا ہو جائے گی۔ لہٰذا ایسے شخص پر لازم ہے کہ آئندہ مسجد کی جماعت میں شرکت کرنے کا اہتمام کرے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی