مردار جانور فروخت کرنے کا حکم

مردار جانور فروخت کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں یہ طریقہ کار ہے کہ مرد ار بھینس کو فروخت کیا جاتا ہے اور تقریباً چار سو روپے ایک مردار بھینس کی قیمت ہے، خریدنے والا اس کے چمڑے اور اس کی ہڈیوں سے نفع حاصل کرتا ہے۔ کیا یہ بیع جائز ہے یا ناجائز ہے؟ تو کیا اس کی قیمت بطورِ صدقہ طلباء کو دینی جائز ہے؟ برائے مہربانی قرآن وحدیث کی روشنی میں اس کی وضاحت فرمائیں۔

جواب

مردار بھینس کو اس طرح قیمت لگا کر فروخت کرنا ناجائز اور حرام ہے،اس کی قیمت کو اپنے مصرف میں لانا اور صدقہ کرنا دونوں ناجائز ہیں،مردار جانور کے چمڑے (کھال)کو دباغت کے بعد بیچ سکتے ہیں ،یا اپنے کام میں لا سکتے ہیں،قبل از دباغت مردار کی کھال بیچنا ناجائز ہے۔

''وإذا کان أحد العوضین أو کلاہما محرما فالبیع فاسد کالبیع بالمیتۃ والدم۔۔۔ فنقول: البیع بالمیتۃ والدم باطل، وکذا بالحر لانعدام رکن البیع وہو مبادلۃ المال بالمال، فإن ہذہ الأشیاء لا تعد مالا''. (الھدایۃ، باب البیع الفاسد:٣/٥٣، إمدادیہ، ملتان)

''(بطل بیع ما لیس بمال)۔۔۔ (کالدم)۔۔۔ (والمیتۃ)سوی سمک وجراد،ولا فرق في حق المسلم بین التي ماتت حتف أنفھا أو بخنق ونحوہ''.(تنویر الأبصار مع الدر المختار،کتاب البیوع،باب البیع الفاسد: ٥/٥١، سعید)

''ولا بیع جلود المیتۃ قبل أن تدبغ؛ لأنہ غیرمنتفع بہ''.(الھدایۃ، کتاب البیوع،باب البیع الفاسد:٣/٥٨، إمدادیہ، ملتان).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی