کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ زینب کے پاس پچاس تولہ چاندی ہیں ، جب کہ نصاب شرعی ساڑھے باون تولہ چاندی ہے اور زینب کی لڑکی جو کہ نابالغ ہیں، ان کے پاس دس تولہ چاندی ہے، اب بتانا یہ کہ زینب اور اس لڑکی کی چاندی کو ایک جا جمع کر کے نصاب دینا ہوگا یا نہیں ؟ کیا لڑکی کی چاندی کو ساتھ ملا کر زکوۃ واجب ہوگی یا نہیں ؟
مذکورہ صورت میں اگر لڑکی کی چاندی اس کی ملک ہے، تو پھر نہیں ملائی جا سکتی ، اس لیے کہ ملک الگ الگ ہیں اور اگر وہ لڑکی کی ماں کے ملک میں ہے ، صرف برائے استعمال لڑکی کو دی ہے تو پھر دونوں کو ملایا جائے گا اور زکوۃ واجب ہوگی۔فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:02/07