ماتم کرنا اورجلوس نکالنا

Darul Ifta mix

ماتم کرنا اورجلوس نکالنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ حضرت حسین ؓ کی شہادت کو اہل تشیع نے اس قدر رنگ دیاہے کہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سے کوئی بڑا واقعہ تاریخ اسلام میں پیش نہیں آیا، جب کہ حضرت عثمانؓ کا واقعہ شہادت اس سے کہیں زیادہ بڑھ کر ہے، اب یہ بتائیے کہ واقعہ حسینؓ اگر بالفرض ماتم وجلوس کا سبق دیتا ہے تو حضرت عثمان غنی ؓ کا واقعہ شہادت اس سے بھی بڑھ کر ہے ،جب  عثمان ؓ کی شہادت پر ماتم نہیں تو حضرت حسینؓ کی  شہادت  پر بھی نہیں ہونا چا ہیے ؟

جواب

اسلام میں ماتم کی اجاز ت نہیں ہے،چاہے جس کا بھی ہو، بلکہ اسلام تو صبر واستقامت کا درس دیتا ہے۔

 اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں!ترجمہ:” اے ایمان والو صبر او رنماز کے ذریعہ مدد حاصل کرو تحقیق اﷲ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے،اور حدیث میں ہے :جو منہ پر طمانچہ مارے،گریبان چاک کرےاور زمانہ جاہلیت کی طرح چیخ و پکار کرے وہ ہمارے دین پر نہیں۔

لما فی التنزیل:

(یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ اسْتَعِیْنُواْ بِالصَّبْرِ وَالصَّلاَۃِ إِنَّ اللّہَ مَعَ الصَّابِرِیْن).(سورہ البقرۃ:153)

وفي المشكاة:

''وَعَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: لَیْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُیُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَی الْجَاہِلِیَّۃِ.''
(کتاب الجنائز ،150/1 باب البکاء علی المیت ، قدیمی). فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 16/395