لڑکے والوں سےکھانے کےپیسےلینے کا حکم

لڑکے والوں سےکھانے کےپیسےلینے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ شادی کے موقع پر لڑکی والے کھانے کا یا چائے کا بندوبست کرتے ہیں اور پھر اس پر جتنا خرچ ہوتا ہے، وہ لڑکے والے سے وصول کرتے ہیں اور لڑکے والے شرم کی وجہ سے دیتے ہیں،کیوں کہ یہ رواج بنایا گیا ہے اوراگر لڑکے والے خوشی سے یہ رقم دے دیں اور لڑکی واے سے کہہ دیں کہ ہم اتنے لوگ آئیں گے آپ لوگ کھانے کا بندوبست کریں دیں،کیا شریعت میں ایسا کرنا جائز ہے، یا نہیں؟رہنمائی فرمائیں۔

جواب

دعوت ولیمہ سنت ہے، رخصتی کے بعد پہلے دن یا دوسرے دن لڑکے والوں کو چاہیے کہ اپنے پڑوسی،اعزہ واقارب اور دوستوں کو کھانے کی دعوت دیں، لڑکی والوں کے لیے دعوت ولیمہ سنت نہیں ہے اوراس رواج کو ترک کیا جائے کہ لڑکی والے بارات کو کھانا کھلائیں اورپیسے لڑکے والوں سے وصول کریں،یہ رشوت ہے اور ناجائز ہے۔

''الولیمۃ فی أول یوم حق وفی الثانی معروف، وفی الثالث ریاء وسمعۃ۔۔۔۔۔۔ عن أبی ھریرۃ رضی اﷲ عنہ مرفوعاً ''الولیمۃ حق وسنۃ.الحدیث.(عمدۃ القاری شرح البخاری، کتاب النکاح، باب الولیمۃ،ص:٢٠/٢١٦، دارالکتب).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی