قرضہ کی وجہ سے خود کشی کرنا

Darul Ifta mix

قرضہ کی وجہ سے خود کشی کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا اسلام میں خود کشی مکمل حرام ہے ؟ ایک سفید پوش آدمی بد نامی اور ذلت کے خوف سے اگر خود کشی کر لے تو کیا اس کو معافی مل سکتی ہے؟میرے حالات پڑھ کر بتائیے گا کہ کیا میرے لیے خود کشی کی کوئی گنجائش نکل سکتی ہے؟

تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ میری عمر تیس سال ہے ،شادی شدہ ہوں، ایک بیٹی ہے دو سال کی،تیس سال سے مسلسل ناکامیوں کا سامنا کر رہا ہوں۔

میرا تعلق ایک نہایت متوسط ، سفید پوش اور خود دار خاندان سے ہے، گذشتہ چار سال سے پاکستان کے کئی اداروں میں نوکری کے لیے اپلائی کر چکا ہوں، لیکن مناسب رسائی اور رشوت کا پیسہ نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک بے روزگار ہوں، ماہانہ آمدنی آٹھ ہزار روپے ہونے اور اس کے علاوہ آمدنی کا کوئی ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے کافی مقروض ہو چکاں ہو ، چوں کہ میرا تعلق نہایت غریب خاندان سے ہے ، خاندان میں کو ئی بھی ایسا نہیں ہے جو ہماری مدد کر سکے ، قرض ادا نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کی طرف سے انتہائی ہتک آمیز سلوک اور مختلف دھمکیوں کا شکار ہوں، صبح شام لوگوں کے طعنے سن سن کر زندگی اجیرن ہو چکی ہے ، اپنے پرائے سب ساتھ چھوڑ گئے ہیں، بلکہ دور سے آتا د یکھ کر راستہ ہی بدل جاتے ہیں کہ کہیں کچھ مانگ نہ لے ،پھر یہ طعنہ کہ حافظ قرآن ہوکر جھوٹ بو لتے ہو یا داڑھی رکھ کر وعدہ خلافی کرتے ہو ،دل چیر کے رکھ دیتے ہیں، اب میں جانتا ہوں یا میرا اللہ جانتا ہے کہ میں قرض واپس کرنے کے لیے کتنی کوشش کر تا ہوں، لیکن بہت زیادہ کوشش کے باوجود چند سو روپے ہی جمع کر پاتا ہوں، جب کہ میرا قرض ڈیڑھ لاکھ روپے کے قریب ہے، اب آج کل کی صورت حال یہ ہے کہ گرمیوں کی چھٹیوں کی وجہ سے پرائیویٹ سکول تنخواہ نہیں دیتے،آمدنی کا معمولی سا بھی ذریعہ نہیں ہے، گرمیوں کی چھٹیوں کی وجہ سے یہ مختصر آمدن کا سلسلہ بھی رک چکا ہے، کیوں کہ ہمارے اس علاقے کے اکثر پرائیویٹ اسکول تنخواہ نہیں دیتے،یہ مشکل وقت بھی بہت اذیت سے گذر رہا ہے،بہرحال انہیں پریشانیوں کی وجہ سے میری اہلیہ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو چکی ہے، جب کہ میری اہلیہ بھی تعلیم یافتہ ہے، انہوں نے ایم اے اسلامیات کیا ہوا ہے اور مکمل عالمہ کا کورس بھی کر رکھا ہے ۔ قر ض نے ہم دونوں کو سفید پوشی میں ہر جگہ ذلیل و رسوا کروایا ہے ، میری ایک جگہ مسجد میں امامت تھی وہ بھی اسی قرض کی وجہ سے چھن گئی،قرض خواہوں کے نازیبا جملے اور اپنے علاقے میں قرض کی وجہ سے بدنامی نے زندگی کے خاتمے کی دعاؤں پر مجبور کر دیا ہے، جب کہ میں یہ جانتا ہوں کہ اس طرح کی دعا مانگنا جائز نہیں۔

ا سی پریشانی اور اذیت کی وجہ سے ہم دونوں میاں بیوی کا مستقبلتباہ ہو کر رہ گیا ہے، بس اسی پریشانی کی وجہ سے روز جیتا ہوں اور روز مرتا ہوں ، ہم دونوں میاں بیوی اس صورت حال کی وجہ سے بہت زیادہ پریشان ہیں، اسی پریشانی میں آپ سے یہ ساری تفصیل پیش کر رہا ہوں۔

جواب

حالات اور آزمائشیں الله کی طرف سے آتے ہیں اوراس میں بندہ کا امتحان ہوتا ہے، لہٰذا الله رب العزت کی تقدیر پر راضی رہنا چاہیے اور الله تعالیٰ کی وسیع رحمت سے مایوس نہ ہونا چاہیے، ایسے موقع پر استغفار کی کثرت کرنی چاہیے۔

حدیث شریف میں وارد ہے کہ ”جو شخص استغفار کو لازم پکڑتا ہے الله تعالیٰ اس کے لیے ہر غم سے کشادگی پیدا فرماتے ہیں اور ہر تنگی سے راہ نکالتے ہیں اور وہاں سے اس کی روزی کا بندوبست کرتے ہیں جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا“۔

نیز قرض اتارنے کے لیے مسجد کی امامت کے ساتھ کوئی اور کام کاج وغیرہ بھی شروع کر دیں، اہلیہ بھی گھر میں ٹیویشن وغیرہ کا سلسلہ شروع کر دیں، اسی طرح دیگر جائز تدابیر بھی اختیار کی جائیں، البتہ ان حالات کی وجہ سے خود کشی کرنے کی بالکل بھی گنجائش نہیں، خودکشی کے ارادہ سے بھی توبہ واستغفارکی جائے۔ الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ الله تعالیٰ آپ کے قرض کو ادا کرنے کی سبیل پیدا فرمائے اور آپ کی زندگی کو پُرسکون بنائے۔ آمین ثم آمین۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر : 157/119