قبر کے اندرونی اور بیرونی حصے کی تعمیر سے متعلق ہدایات

Darul Ifta mix

قبر کے اندرونی اور بیرونی حصے کی تعمیر سے متعلق ہدایات

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ہذا کے بارے میں کہ جس پکی قبر کی احادیث مبارکہ میں ممانعت آئی ہے اس سے کیا مراد ہے؟

پکی قبر بنانے کی مختلف صورتیں ہوتی ہیں، جو ذیل میں ذکر کی جاتی ہیں ،از راہ کرم سب کا حکم شرعی واضحفرما دیجیے:
1..میت کی چاروں جانب والی اطراف کچی ہوں، پھر اس کے اوپر لکڑی کے تختے یا پتھر کی سلیب رکھ کر اوپر مٹی ڈال دی جائے، پھر مٹی کی اس ڈھیری کے چاروں اطراف میں بغرض حفاظت پتھر یا پختہ اینٹیں رکھ دی جائیں، یا ان اینٹوں کا پختہ چبوترہ سا بنا دیا جائے، اس طور پر کہ میت کی جہت میں آسمان کی طرف کا حصہ کچی مٹی کا ہی ہو۔
2..میت کے چاروں طرف والی اطراف کچی ہوں ، پھر اس کے اوپر لکڑی کے تختے یا پتھر کی سلیب رکھ کر اوپر مٹی ڈال دی جائے، پھر مٹی کی اس پوری ڈھیری کو چاروں طرف سے سیمنٹ بجری کے ساتھ پختہ کر دیا جائے۔
3..میت کے چاروں طرف کی اطراف کو کچی اینٹوں سے، یا آگ میں پکی ہوئی اینٹوں سے پلستر کرکے پختہ کر دیا جائے، عام ہے کہ ضرورت ( ریتلی زمین ہونے) کی وجہ سے ہو یا بلا ضرورت، کیا حکم ہے؟
4..قبر تو کچی ہو، لیکن قبر کے باہر، چاروں طرف ستون بلند کرکے اس کے اوپر چھت ڈالے، تاکہ اس کی چھاؤں میں آنے والے بیٹھ سکیں، چاہے وہ چھت عام چھتوں کی طرح ہو ، چاہے قبہ نما بنادی جائے، دونوں صورتوں میں کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ قبر بنانے کے دو مرحلے ہیں: ایک مٹی ڈالنے سے پہلے میت کے چاروں طرف اور اس کے اوپر کی تعمیر کا مرحلہ اور دوسرا مٹی ڈالنے کے بعد جب قبر زمین کے ساتھ برابر ہو جائے، اس کے بعد کی تعمیر کا مرحلہ، پس پہلے مرحلے کا تعلق تو متعلقہ زمین سے ہے، اگر زمین سخت ہے کہ اس میں لحد بنانے کی گنجائش ہو تو پھر لحد بنانا سنت ہے اور لحد کو کچی اینٹوں سے یا بانس کی لکڑی سے بند کیا جائے، اگر یہ دونوں دست یاب نہیں تو پھر جو چیز (پتھر، عام لکڑی یا پکی اینٹیں وغیرہ) دست یاب ہو اس سے بند کیا جائے اور اگر زمین بہت نرم یا ریتلی ہے کہ لحد بنانا مشکل ہے تو شق بنانا جائز ہے اورپہلے مرحلے کی تعمیر میں تدریجاً وہی اشیاء استعمال کی جائیں، جن کا ذکر لحد کی دیوار بنانے میں آیا ہے، إلایہ کہ اس مرحلے میں دیواروں کے اوپر چھت پر بلا کراہت لکڑی او رپتھر کی سلیب رکھے جاسکتے ہیں، اسی طرح اگر زمین بہت نرم یا ریتلی ہے کہ کچی اینٹوں کی دیوار کھڑی نہیں کی جاسکتی تو پھر پکی اینٹوں اور پتھروں سے بھی متعلقہ دیوار یں بنانا درست ہے۔

باقی جہاں تک دوسرے مرحلے کی تعمیر کا سوال ہے تو زمین کے اوپر قبر کی اونچائی ایک بالشت سے زیادہ کرنا جائز نہیں اور نہ اس مرحلے کی تعمیر کو پکا بنانے کی گنجائش ہے، بلکہ مٹی کو ایک بالشت کی اونچائی تک کوہان نما بنایا جائے، البتہ اس پر پانی چھڑکنا یا مٹی کا گارا لگانے کی گنجائش ہے او راگر کہیں قبر اکھڑ جانے کا خطرہ ہو تو حفاظت کے طور پر پتھر یا پکی اینٹیں ارد گر لگائی جاسکتی ہیں، لیکن اونچائی ایک بالشت سے زیادہ نہ ہو۔

مذکورہ بالا تمہید کے بعد تمام سوالات کے جوابات ذیل میں نمبر وار ذکر کیے جاتے ہیں:
1..پختہ چبوترہ بنانا جائز نہیں ہے، باقی صورت جائز ہے۔
2..سیمنٹ بجری کے ساتھ پختہ کرنا جائز نہیں۔
3..ضرورت (مثلاً زمین نرم یا ریتلی ہو) کے وقت کچی اینٹیں استعمال کی جائیں، البتہ اگر کچی اینٹوں سے ضرورت پوری نہ ہو تو پکی اینٹیں بھی استعمال کرنے کی گنجائش ہے، بلا ضرورت اس سے اجتناب کیا جائے۔
4..ہر دونوں طرح کی یہ تعمیر جائز نہیں، اگر چھاؤں کی ضرورت ہے تو قبروں سے ہٹ کر ایک طرف سایہ دار جگہ بنائی جائے۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی