کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے ہاں جب کوئی شخص مرجاتا ہے تو اس کی قبر پر کئی دعائیں کی جاتی ہیں، لوگ دعاؤں کو بہت ضروری سمجھتے ہیں، اگر کوئی عالم ایک دعا سے زائد دعا کرنے سے انکار کریں تو لوگ بہت برا بھلا کہتے ہیں اس عالم کو، قبر پر ایک دعا سے زائد دعا کرنا کیسا ہے؟
واضح رہے کہ قبر پر کئی مرتبہ دعائیں مانگنا محض ایک رسم ہے،اسے ترک کردینا چائیے، اور جو عالم اس سے روکتا ہے، اسے بھی برا بھلا کہنے سے احتراز لازم ہے۔لما في الرد:’’ومن آدابها أن يسلم بلفظ: السلام عليكم على الصحيح... ثم يدعو قائما طويلا‘‘.(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة: 179/3، رشيدية)وفي الرد:’’وقد صرح بعض علمائنا وغيرهم بكراهة المصافحة المعتادة عقب الصلوات مع أن المصافحة سنة، وما ذاك إلا لكونها لم تؤثر في خصوص هذا الموضع، فالمواظبة عليها فيه توهم العوام بأنها سنة فيه‘‘.(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة: 166/3، رشيدية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتوی نمبر:192/224