فٹ پاتھ کی جگہ کو کاروبار کے لیےفروخت کرنا،یا کرائے پر دینا

فٹ پاتھ کی جگہ  کو کاروبار کے لیےفروخت کرنا،یا کرائے پر دینا

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ

۱۔ بازار میں عام لوگ ایسا کرتے ہیں کہ کسی فٹ پاتھ پر بیٹھ کر کاروبار شروع کرتے ہیں، جب وہ کامیاب ہوتے ہیں،تو اس جگہ کو فروخت کرتے ہیں یا کرائے پر دے دیتے ہیں۔

۲۔ چوں کہ یہ جگہ عام طو رپر دکانوں کی سامنے ہوتی ہے تو دکان دار اس کو کرائے پر دے دیتے ہیں۔

کیا از روئے شرع مذکورہ جگہ کی خرید وفروخت کرنا یا اس کو کرائے پر دینا درست ہے یا نہیں؟یاد رہے کہ یہ جگہ حکومت کی ملک ہوتی ہے، کسی شخص کی ذاتی ملکیت نہیں ہوتی۔

جواب

۱،۲۔ یہ جگہ چوں کہ حکومت کی ہے، لہٰذا اس کو فروخت کرنا یا کرائے پر دینا جائز نہیں، اسی طرح دکان دار کے لیے بھی اس کو کرائے پر دینا درست نہیں۔

''(کما بطل بیع صبي لا یعقل ومجنون)۔۔۔(وبیع مالیس في ملکہ)لبطلان بیع المعدوم ومالہ خطر العدم.(قولہ: لبطلان بیع المعدوم) إذ من شرط المعقود علیہ أن یکون موجودا. ما لا متقوما مملوکا في نفسہ، وأن یکون ملک البائع فیما یبیعہ لنفسہ، وأن یکون مقدور التسلیم مسح''.(الدر المختار مع الرد، کتاب البیوع، ٥/٥٨، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی