غیر مقتدی سجدہ تلاوت سن لے تو سجدہ کا حکم

غیر مقتدی سجدہ تلاوت سن لے تو سجدہ کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جو شخص نماز میں شریک نہیں، اور اس نے امام سے سجدہ کی آیت سن لی تو سجدہ تلاوت لازم ہوگا  یا نہیں ؟

جواب

جب غیر نمازی امام سے سجدے کی آیت سن لے، تو اس پر سجدہ واجب ہوجاتا ہے، پھر اگر جماعت کی نماز میں شامل ہوجائے، تو اس میں تفصیل ہے: اگر اسی رکعت میں جماعت میں شامل ہوجائے، امام کا سجدہ تلاوت کرنے سے پہلے، تو امام کے ساتھ سجدہ تلاوت کرے اور اگر امام نے سجدہ تلاوت ادا کرلیا ہو، تو اس سے سجدہ ساقط ہوجائے گا اور اگر اس رکعت میں شامل نہیں ہوا، بلکہ دوسری رکعت میں شامل ہوا، تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد سجدہ تلاوت ادا کرے۔
لما في ردالمحتار على درالمختار:
’’(ومن سمعها من إمام) ولو باقتدائه به (فائتم به قبل أن يسجد الإمام لها سجد معه) ولو ائتم (بعده لا) يسجد أصلا...(وإن لم يقتد به) أصلا (سجدها)... وكذا لو اقتدى به في ركعة أخرى‘‘. (كتاب الصلاة، باب سجود التلاوة، 2 /704،705، رشيدية)
وفي مجمع الأنهر:
’’(ولو سمعها من إمام) قبل الاقتداء (فاقتدى به قبل أن يسجد) للتلاوة (سجد معه)؛ لأنه لو لم يسمعها يسجد معه تبعا له فهاهنا أولى.(وإن اقتدى بعد ما سجد) الإمام (فإن) كان (في تلك الركعة) التي تليت فيها آية السجدة (لا يسجد أصلا) ولا في الصلاة ولا بعدها لأنه صار مدركا للسجدة بإدراك الركعة فيصير مؤديا لها... (وإن في غيرها) أي: غير تلك الركعة التي تليت فيها آية السجدة (سجدها خارج الصلاة) لتحقق السبب وهو السماع لتلاوة صحيحة‘‘.(كتاب الصلاة، باب سجود التلاوة، 233/1، غفارية).فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی(فتوی نمبر:190/252)