غیر قانونی طریقے سے شناختی کارڈ بنوانا اور اجرت لینا

Darul Ifta mix

غیر قانونی طریقے سے شناختی کارڈ بنوانا اور اجرت لینا

سوال

کیا فرماتے ہیں حضرات مفتیان کرام درج ذیل مسئلے کے بارے میں کہ بعض لوگ ( خواہ وہ پاکستانی ہوں یا غیر پاکستانی) مثلاً خالد اور بکر غیر پاکستانی لوگوں کو پاکستان کے راستے سے حج پر بھیجتے ہیں او ران کے پاس شناختی کارڈ اور پاسپورٹ نہیں ہوتے اب خالداو ربکر ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنواتے ہیں وہ اس طرح سے کہ دونوں ایک ایجنٹ کے ساتھ ملے ہوئے ہیں اور یہ ایجنٹ نادرا افسر اور پاسپورٹ آفس کے افسر کے ساتھ ملا ہوا ہے اب یہ مذکورہ افراد حکومت کی پابندی کے باوجود ( خواہ حکومت کو اس کا پتہ ہو یا نہ ہو ) غیر قانونی طور پر غیر پاکستانی لوگوں سے روپے لے کر ان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنواتے ہیں۔ مثلاً: خالداو ربکر فی بندے سے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے بنوانے پر اسی ہزار روپے لیتے ہیں اور اس سے دس بیس ہزار پنا کمیشن لیتے ہیں او رباقی روپے ایجنٹ او رافسر کو دیتے ہیں مذکورہ کارروائی کے بعد ان لوگوں کو حج پر بھیجتے ہیں اور حج کی رقم سے بھی اپنا کمیشن لیتے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ خالد او ربکر کا یہ مذکورہ کاروبار شرعاجائز ہے یا نہیں؟ یعنی :1… غیر قانونی طور پر حکومت کے اجازت کی بغیر مذکورہطریقے سے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنانا اور بنوانا اور ان لوگوں کی رقم سے ان کو بتائے بغیر کمیشن لینا جائز ہے۔ یا نہیں؟
2… اسی طرح شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوانے کے بعد قانونی طور پر ان لوگوں کو حج پر بھیجنا اور ان کی رقم سے اپنے لیے کمیشن لینا جائز ہے یا نہیں؟ جب کہ خالد اوربکر یہ کہتے ہیں کہ ہم یہ کام ان ہی لوگوں کی منفعت اور فائدے اور ان کی مدد کرنے کے لیے کرتے ہیں، کیوں کہ اگر یہ کام ہم نہیں کریں گے تو دوسرے لوگ ، غیر پاکستانیوں سے زیادہ روپے لیتے ہیں او ران کو ہر جگہ پر لوٹتے بھی ہیں اور ان بیچاروں کو ہر جگہ مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
3… کیا اگر یہ کاروبار ان کے لیے ناجائز ہے ۔تو مذکورہ شرائط کے ساتھ ان کے لیے ایسا کاروبار کرنا جائز ہے ؟
مذکورہ مسئلہ کی تفصیل شریعت کی روشنی میں وضاحت کے ساتھ تحریر فرمائیں! وفقکم الله تعالیٰ․

جواب 

واضح رہے اگر حکومت وقت کسی مباح کام پر کسی مصلحت عامہ کی بنیاد پر پابندی لگائے ، تو اس میں حکومت کی اطاعت واجب ہے ، اور اس کام کا کرنا جائز نہیں ہے ، لہٰذا اگر حکومت نے یہ قانون بنایا ہے ، کہ کوئی غیر پاکستانی ، پاکستانی شناختی کارڈ کا حامل نہیں بن سکتا، تو جو لوگ اس ممانعت کے باوجود کسی غیر ملکی کے لیے شناختی کارڈ بناتے ہیں ان کا یہ کام جائز نہیں ، جہاں تک کمیشن وغیر کا تعلق ہے تو وہ اسی غلط اور ناجائز کام پر مبنی ہے، اس لیے کمیشن لینا بھی ناجائز ہے ، نیز خلاف قانون شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوا کرخالد اور بکر کا غیر ملکی لوگوں کو حج کے لیے بھیجنا بھی جائز نہیں۔

لہٰذا خالد اور بکر کو چاہیے کہ اپنے لیے کوئی جائز ذریعہٴ معاش تلاش کریں ، باقی لوگوں کو غیر قانونی طریقے سے منفعت پہنچانا اور اپنی آمدنی کو مشکوک یا مشتبہ بنانا کوئی دانش مندی نہیں۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی