غلاف قرآن کو دھونے کے بعد اس پانی کاکیا کیا جائے؟

غلاف قرآن  کو دھونے کے بعد اس پانی کاکیا کیا جائے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ قرآن کریم کے لحاف اور جائے نماز کو دھونے کے بعد وہ پانی جس سے ان چیزوں کو دھویا اس پانی کا کیا حکم ہے؟آیا عام پانی کی طرح اس پانی کو بھی نالی میں بہا دیا جائے یا کسی خاص جگہ بہانا چاہیے؟

جواب

واضح رہے کہ قرآن کریم کے غلاف کے بارے میں ادب کا تقاضا یہ ہے، کہ اس کے دھونے کے بعد اس کا پانی کسی پاک جگہ پر بہا دیا جائے، البتہ جائے نماز کے پانی کو عام پانی کی طرح بہانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

لما في فتاوى اللكنوي:

وعليه يتفرّع أن الرسائل التي يستغني عنها وفيها اسم الله تمحى، ثم تلقى في الماء الكثير أو تدفن في أرض طيبة (وما يتعلق بتعظيم اسم الله واسم حبيب الله: 1/404، دار ابن حزم)

وفي البدائع الصنائع:

ولا مس الدراهم التي كتب عليها القرآن لأن حرمة المصحف كحرمة ما كتب منه فيستوي فيه الكتابة في المصحف وعلى الدراهم. ثم ذكر الغلاف ولم يذكر تفسيره .... والصحيح أنه الغلاف المنفصل عن المصحف وهو الذي يجعل فيه المصحف وقد يكون من الجلد وقد يكون من الثوب وهوالخريطة لأن المتصل به تبع له فكان مسًّا للقرآن.(كتاب الطهارة، بيان حكم الحدث: 1/141، رشيدية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر: 154/137،138