عورت کا مرد ڈاکٹر سے اورمرد کا لیڈی ڈاکٹر سے علاج کرانے کا حکم

Darul Ifta mix

عورت کا مرد ڈاکٹر سے او رمرد کا لیڈی ڈاکٹر سے علاج کرانے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عورت بیمار ہے یا ایسی جگہ زخم ہے کہ جس جگہ کو دیکھنا نامحرم کے لیے جائز نہیں، اسی طرح ولادت کے وقت عورت غلیظہ کو ڈاکٹر کے سامنے دکھانا پڑتا ہے۔

اب ایک صورت تو یہ ہے کہ اس زخم، بیماری، آپریشن کرنے والی لیڈی ڈاکٹر ہے ہی نہیں اور دوسری صورت یہ ہے کہ لیڈی ڈاکٹر موجود ہے، جیسے آج کل کے زمانے میں، تولیڈی ڈاکٹر ہی سے علاج کرانا ضروری ہے؟ مثلاً اس شہر میں لیڈی ڈاکٹر کو ڈھونڈے اور اگر کسی نے اس طرح نہیں کیا، لیڈی ڈاکٹر کی فیس کی زیادتی کی وجہ ہے یالیڈی ڈاکٹر کے دور ہونے کی وجہ سے تو ایسی صورت میں گناہ ہو گا یا نہیں؟

اسی طرح لیڈی ڈاکٹر کے لیے مردوں کا علاج کرنا، مرد کے جسم کو ہاتھ لگانا، یا مرد کے اعضائے مستورہ کو علاج کی غرض سے دیکھنا جب کہ مرد ڈاکٹر بھی اس شہر میں موجود ہو،کیسا ہے؟

 

جواب

 واضح رہے کہ عورت کا کسی ماہر تجربہ کار لیڈی ڈاکٹر کی موجودگی میں معمولی سہولت کے حصول کے لیے مرد ڈاکٹر سے ایسا علاج کرانا جس میں کشف عورت ہو، جائز نہیں اور نہ ہی مرد کا لیڈی ڈاکٹر سے ایسا علاج کرانا جائز ہے ، البتہ اگر لیڈی ڈاکٹر اتنی دور ہو کہ مریضہ خاتون کو اس تک پہنچانے میں ہلاکت یا سخت تکلیف میں مبتلا ہونے کا غالب گمان ہو اور قریب میں مرد ڈاکٹر سے علاج میسر بھی ہو، تو ایسی صورت میں مرد ڈاکٹر سے علاج کروانے کی گنجائش ہو گی، لہٰذا صرف فیس کی زیادتی کی وجہ سے لیڈی ڈاکٹر کو چھوڑ کر مرد ڈاکٹر سے علاج کرانا درست نہیں، جب کہ فیس میں عام طور پر اتنا زیادہ تفاوت نہیں ہوا کرتا۔ فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی