کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ عرض خدمت یہ ہے کہ عذاب قبر جو کہ احادیث مبارکہ میں مذکور ہوا ہے، اس سے کیا مراد ہے؟ دنیاوی قبر مراد ہے یا کہیں اور مقام ہے، وہاں یہ سب کچھ ہوتا ہے؟ عالم برزخ کا ثبوت کیا قرآن میں ہے؟ جب کہ قرآ ن میں صرف برزخ کا ذکر ہے، کیا یہ دنیاوی قبر بھی برزخ ہے؟ اور برزخ کہاں وا قع ہے؟ عذاب وثواب کہاں واقع ہوتا ہے؟براہ کرم صرف قرآن و احادیث صحیحہ سے جواب مرحمت فرمائیں ، اللہ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین ۔
شرح عقیدۃ الطحاوی میں علامہ ابن ابی العز حنفی نے لکھا ہے:’’وليس السؤال في القبر للروح وحدها، كما قال ابن حزم وغيره، وأفسد منه قول من قال: أنه للبدن بلا روح! والأحاديث الصحيحة ترد القولين. وكذلك عذاب القبر يكون للنفس والبدن جميعا باتفاق أهل السنة والجماعة، تنعم النفس وتعذب مفردة عن البدن ومتصلة به. واعلم أن عذاب القبر هو عذاب البرزخ، فكل من مات وهو مستحق للعذاب ناله نصيبه منه، قبر أو لم يقبر، أكلته السباع أو احترق حتى صار رمادا ونسف في الهواء، أو صلب أو غرق في البحر - وصل إلى روحه وبدنه من العذاب ما يصل إلى المقبور. وما ورد من إجلاسه واختلاف أضلاعه ونحو ذلك - فيجب أن يفهم عن الرسول صلى الله عليه وسلم مراده من غير غلو ولا تقصير، فلا يحمل كلامه ما لا يحتمله، ولا يقصر به عن مراده (الي ان قال ) فالحاصل أن الدور ثلاثة: دار الدنيا، ودار البرزخ، ودار القرار. وقد جعل الله لكل دار أحكاما تخصها، وركب هذا الإنسان من بدن ونفس، وجعل أحكام الدنيا على الأبدان، والأرواح تبعا لها، وجعل أحكام البرزخ على الأرواح، والأبدان تبعا لها، فإذا جاء يوم حشر الأجساد وقيام الناس من قبورهم - صار الحكم والنعيم والعذاب على الأرواح والأجساد جميعا.( شرح عقیدۃ الطحاویۃ ، ص:252،251)
اس سے معلوم ہوا کہ عذاب قبر روح اور بدن دونوں کو ہوتی ہے، نیز یہ کہ عالم برزخ موت کے وقت سے لے کر قیام ِقیامت تک کے زمانے کا نام ہے، اور عذاب قبر برزخ ہی میں ہوتی ہے ، باقی عذاب قبر کی کیفیت دار دنیامیں معلوم نہیں ہو سکتی، البتہ اجمالاً عذاب قبر پر ایمان ضروری ہے۔کما قال ابن ابی العز :
’’ وقد تواترت الأخبار عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثبوت عذاب القبر ونعيمه لمن كان لذلك أهلا، وسؤال الملكين، فيجب اعتقاد ثبوت ذلك والإيمان به، ولا يتكلم في كيفيته، إذ ليس للعقل وقوف على كيفيته، لكونه لا عهد له به في هذه الدار ‘‘.( شرح عقیدۃ الطحاویۃ ، ص:150)
عالم برزخ کا ثبوت قرآن کی اس آیت سے اور ایمان ان مختلف احادیث سے ہوتا ہے ، جن کا تعلق عذاب قبر سے ہے،«وحاق بآل فرعون سوء العذاب، النار يعرضون عليها غدوا وعشيا»(سورۃ غافر:45)
ابن ابی العز نے لکھا ہے کہ ’’یراد بہ عذابھم في البرزخ ھو أظھر ‘‘
یعنی اس آیت میں عذاب سے عذاب برزخ مراد ہے۔ فقط۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب۔
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:01/189