طلاق مغلظہ کے بعد دوبارہ نکاح کے لیے حلالہ شرعیہ کا طریقہ اور حکم

طلاق مغلظہ کے بعد دوبارہ نکاح کے لیے حلالہ شرعیہ کا طریقہ اور حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی نے اپنی بیوی کو طلاق دی صراحةً تین طلاقیں، اب پھر وہ دونوں دوبارہ گھر بسانا چاہتے ہیں، اور دونوں رضا مند ہیں، کون سی صورت اختیار کرنی ہے؟

وضاحت: شوہر نے “میں تمہیں طلاق دی” تین مرتبہ بولا ہے، چھ سات ماہ ہوگئے ہیں اس معاملہ کو۔

جواب

مذکورہ شخص کی بیوی تین طلاق دینے کی وجہ سے اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے، اب حلالہ شرعیہ کے بغیر نہ ہی رجوع ممکن ہے اور نہ ہی تجدید نکاح، لہٰذا اب اگر دونوں دوبارہ گھر بسانا چاہتے ہیں تو حلالہ شرعیہ کی صورت میں ممکن ہے، جس کی صورت یہ ہے کہ یہ عورت عدت پوری ہونے کے بعد کسی دوسرے مرد سے باقاعدہ شرعی طریقہ کے مطابق نکاح کرے اور پھر وہ اس عورت کے ساتھ صحبت کرلے، پھر اس مرد کا انتقال ہوجائے یا از خود طلاق دے دے، اور یہ عورت اپنی عدت گزارلے، تب سابقہ شوہر کے لیے اس عورت کے ساتھ نکاح کرنا جائز ہوگا۔

لما في القرآن المجید:

﴿فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهُۥۗ﴾. (سورة البقرة: 230)

وفي التنوير مع الدر:

(لا) ينكح (مطلقة) .......(بها) أي بالثلاث (لو حرة وثنتين لو أمة) .....(حتى يطأها غيره).

وقال العلامة ابن عابدين تحته: ثم اعلم أن اشتراط الدخول ثابت بالإجماع فلا يكفي مجرد العقد. (كتاب الطلاق، باب الرجعة: 5/43، 44، رشيدية)

وفي البدائع:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضًا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل: ﴿فَإِن طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُۥ مِنۢ بَعۡدُ حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهُۥۗ﴾ وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة .....وإنما تنتهي الحرمة وتحل للزوج الأول بشرائط منها النكاح وهو أن تنكح زوجا غيره لقوله تعالى: ﴿حَتَّىٰ تَنكِحَ زَوۡجًا غَيۡرَهُۥۗ﴾. (كتاب الطلاق، فصل في ما لو كان النكاح الثاني، صحيحا: 4/408، 407، رشيدية).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر : 170/96