طلاق لیے بغیر عورت کا دوسرے شخص سے نکاح کرنا

Darul Ifta mix

طلاق لیے بغیر عورت کا دوسرے شخص سے نکاح کرنا

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت ہے، جس کی عمر پینتالیس سال ہے او رپانچ بچوں کی ماں ہے، اس کے بڑے بیٹے کی عمر پچیس سال ہے، اپنے محلے میں وہ عورت غلط کاموں کی وجہ سے غلط نام سے مشہور ہے، میرے بھائی کو اس نے پھنسا کر بغیر طلاق کے شادی کی، بھائی کی عمر ستائیس برس ہے اور وہ عورت ہر طرح سے بھائی کے دین کو بگاڑ رہی ہے، شراب کا عادی بنا رہی ہے، بھائی کی آنکھیں بند ہیں، اسے جتنا بولو اس کی سمجھ میں نہیں آتا،کہتا ہے وہ مجھ سے محبت کرتی ہے۔

وہ عورت اس کی اچھی شکل اور پیسوں کی وجہ سے اس کے ساتھ ہے، تاکہ باپ کی جائیداد میں سے وہ حق دار بنے، پوری فیملی شریک ہے، محلہ میں ایسی حرکتیں کرتے رہتے ہیں، ابھی بھی بھاگ کے بھائی کے ساتھ الگ رہتی ہے،ہماری ساری فیملی کو پتہ ہے ،مگر بھائی بالکل اس کا کٹھ پتلی بن گیا ہے ،بھائی کو دین اور دنیا سے کوئی غرض نہیں رہی، پہلے دین اورنماز میں ٹھیک تھا، اب تو اس کے لیے زیادہ پیسے کمانے کے لیے مزدوری بھی کرتا ہے، رکشہ بھی چلاتا ہے، اس کی تعلیم ماسٹر ہے، پہلے اچھی پوسٹ پہ جاب کی ہے۔

اب اس حال میں بھائی کو دیکھ کر پوری فیملی پریشان ہے، وہ عورت بہت خوش ہے، اپنے پانچ بیٹوں کو چھوڑ کر بھائی کے ساتھ ناجائز رہ رہی ہے ، بھائی ہم سے جھوٹ بولتا ہے کہ اس نے اپنے سابقہ شوہر سے طلاق لی ہے۔

قرآن وحدیث میں ایسی عورتوں کے لیے کیا حکم ہے؟ کیا کریں کہ بھائی دوبارہ صحیح مسلمان اور نمازی بن جائے؟

جواب

دین اسلام نے دنیوی اور اخروی حکمتوں اور فوائد کے پیش عورت کوایک وقت میں ایک مرد کے ساتھ نکاح کرنے کی اجازت دی ہے اور فطرت کا تقاضا بھی یہی ہے، اس لیے کسی بھی عورت کے لیے بیک وقت دو مردوں سے نکاح کرنا شرعاً حرام ہے۔

لہٰذا مذکورہ عورت کا اپنے سابقہ شوہر سے طلاق لیے بغیر کسی غیر مرد کے ساتھ رہنا ناجائز او رحرام ہے، اس لیے محلہ یا خاندان کے بااثر افراد کو چاہیے کہ ان کو الگ کر دیں یا حکومتی اداروں کی مدد لی جائے، پھر بھی حل نہ نکلے تو اہل محلہ اور ان کے خاندانوں کو چاہیے کہ ان کے ہاں آنا جانا اور ان سے ملنا جلنا بند کر دیں، تاوقتیکہ وہ اپنے گناہ سے توبہ نہ کریں، اس کے ساتھ ساتھ ان کی اصلاح کے لیے دعاؤں کا بھی اہتمام کریں، کیوں کہ عورت کا اپنے سابقہ شوہر سے طلاق لیے بغیر اس کی زندگی میں کسی دوسرے شخص سے نکاح سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتا اورا گر خدانخواستہ اس نکاح کے بعد ان کا میل وملاپ ہوا تو زنا شمار ہو گا ، شریعت نے ایسے لوگوں سے ان کی اصلاح کے لیے قطع تعلق کی اجازت دی ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر : 162/283