شرعی پردہ اور اس کے حدود

Darul Ifta mix

شرعی پردہ اور اس کے حدود

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ہذا کے بارے میں کہ شرعی پردے کی کیا حدود ہیں ؟ ایک ہی گھر میں مختلف گھرانوں کے رہنے پر شرعی پردہ کیسے ہو؟ چہرہ پردہ میں داخل ہے یا نہیں ؟ اگر داخل ہے تو قرآن وسنت سے اس کی صریح اور واضح دلیل ذکر کریں، شرعی پردے کے اقسام بھی بیان کریں۔

جواب 

قرآن کریم میں مسلمان عورتوں کو پردے کا حکم دیا گیا ہے اور احادیث میں بھی کثرت سے اس کا حکم دیا گیا ہے اور اس کے ترک پر وعیدیں بھی ذکر کی گئی ہیں، چوں کہ قرآن کریم کی مختلف آیات اس حکم کے بارے میں نازل ہوئی ہیں اور احادیث میں بھی کثرت سے اس کا حکم موجود ہے ، اس لیے تمام آیات، احادیث اور تفاسیر کو مدنظر رکھتے ہوئے حجاب شرعی کی حدود کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

پہلا درجہ: حجاب شرعی کا یہ ہے کہ عورت اپنے گھر میں اس طرح رہے کہ کسی اجنبی مرد کی نگاہیں اس پر بالکل بھی نہ پڑیں، نہ اس کے بدن کے کسی حصے پر ، نہ اس کے کپڑوں پر اور نہ ہی اس کے چہرے پر او ربلاضرورت گھر سے نہ نکلے۔

دوسرا درجہ: حجاب شرعی کا یہ ہے کہ اگر کبھی کوئی شدید حاجت، یا ضرورت پیش آئے اور گھر سے نکلنا پڑے ، تو ایسی صورت میں برقعے، یا بڑی چادر سے اس طرح پردہ کیا جائے کہ پورا جسم چھپ جائے اور چہرے اور ہتھیلیوں کا کوئی بھی حصہ کھلا نہ رہے۔

تیسرا درجہ: حجاب شرعی کا یہ ہے کہ جب ضرورت شدیدہ کے تحت گھر سے باہر نکلے تو بڑی چادر اس طرح اوڑھ کر نکلے کہ چہرے ، ہتھیلیوں کے علاوہ کوئی جگہ کھلی نہ رہے ، لیکن چہرے اور ہتھیلیوں کے کھلا رکھنے کے لیے شرط یہ ہے کہ فتنے کا خوف نہ ہو ، اگر فتنے کا اندیشہ اور خوف ہے ، تو پھر ان کا چھپانا بھی ضروری ہے ۔ آج کے زمانے میں چوں کہ فتنوں کی کثرت ہے تقوی اور مجاہدہ معدوم ہے اس لیے زمانہ موجودہ میں اجنبی مردوں کے سامنے بغیر کسی ضرورت کے چہرے اور ہتھیلیوں کو کھلا رکھنا جائز نہیں۔

مختلف گھرانوں کے اکٹھا رہنے کی صورت میں دیکھا جائے کہ وہ سب محرم ہیں ، یا غیر محرم( محرم ان رشتہ داروں کو کہاجاتا ہے جن سے اس کا نکاح کبھی جائر نہ ہو سکتا ہو اور غیر محرم وہ رشتہ دار ہیں جن سے اس کا نکاح جائز ہو سکتا ہو ) اگر محرم ہیں تو گھر کا کام کاج کرتے وقت اگر سر ، چہرہ، ہاتھ، پاؤں اور گلا، کھل جائیں تو حرج نہیں او راگر غیر محرم ہیں تو ان سے پردہ کرنا اسی طرح ضروری ہے جس طرح اجنبی مرد سے پردہ کرنا فرض اور ضروری ہے، جیسے چچازاد، ماموں زاد وغیرہ یہ سب غیر محرم کے حکم میں ہیں، لیکن چوں کہ اکھٹا رہنے کی بنا پر اس طرح کا پردہ کرنا ممکن نہیں ہے ، لیکن پردہ بالکل ساقط بھی نہیں ہے ۔ اس لیے مختلف گھرانوں کے اکھٹا رہنے کی صورت میں چند باتوں کا اہتمام کیا جائے تو شرعی پردہ کرنا ممکن ہے۔

مرد حضرات خواہ محرم ہوں، یا غیر محرم، گھر میں داخل ہوتے وقت اجازت لیں۔

بغیر اجازت لیے گھر میں داخل ہو جائیں تو کھنکھار لیا کریں، پیروں کی چاپ اور آہٹ کو ذرا بلند کر دیں تاکہ گھر والوں کو آنے کی اطلاع ہو جائے۔

عورتیں بڑی چادر وغیرہ کا استعمال کریں، چہرے اور ہتھیلیوں کے سوا باقی جسم کوچھپائے رکھیں۔

او ربلا ضرورت غیر محرم کے سامنے آنے سے گریز کریں۔ ان سب باتوں کا اہتمام کرنے کے باوجود اگر بے پردگی ہوتی ہے، تو معاف ہے۔

چہرہ بالکل پردے میں داخل ہے ، قرآن مجید، احادیث اور عمل صحابیات سے اس کا ثبوت موجود ہے۔
فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی