شراب کو عادت بنانا اور عورتوں سے ناجائز تعلقات بنانا

Darul Ifta mix

شراب کو عادت بنانا اور عورتوں سے ناجائز تعلقات بنانا

سوال

 کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری شادی کو تیس سال ہوچکے ہیں،میرا شوہر شراب کا عادی ہے اور دوسری عورتوں سے بھی ناجائز تعلقات رکھتا ہےاور کہتا ہےکہ یہ سب جائز ہے، میں نے کوئی غلطی نہیں کی ۔ مفتی صاحب شریعت کی روشنی میں راہنمائی فرمائیں کہ کیا  اس کا یہ فعل درست ہے؟

جواب

     واضح رہے کہ شراب پیناکبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ  ہے ،لیکن جب  اس فعل کو اپنے لیے جائز سمجھ کراسے  اپنی عادت بنالیا جائے،تو اس سے اس فعل  کی شناعت مزید بڑھ جاتی ہے ،نیز شراب جسے گناہوں کی جڑ بتلایا گیا ،اور شراب کے عادی کے متعلق حدیث میں آیا کہ وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا،تو کسی بھی مسلمان کے لیے شراب پینے کی اجازت کیونکر ہوسکتی ہے۔

اسلام نےاپنے پیروکاروں کو کبیرہ گناہوں سے بچانے کے لیے ان کے اسباب  کو بھی ناجائز قرار دے دیا ،کیونکہ  اسلام ہمیشہ  عفت و پاکدامنی کا درس  دیتا  ہے اور اس کو پسند کرتا ہے ،اسی وجہ سے زنا سے بچانے  کے لیے جس طرح عورتوں پر  پر دہ فرض قرار دیا ، اسی طرح مردوں کے لیےغیرمحرم عورتوں سے میل جول کو بھی ناجائز قرار دیا ،چنانچہ  مرد کے لیے ہر اس عورت سے پردہ کرنا ضروری ہے،جس سے اس کا نکاح ہو سکتا ہے۔

لہذا صورت مسئولہ میں آپ کے شوہر کے دونوں فعل (شراب کی عادت اور عورتوں سے ناجائز تعلقات)غلط اور ناجائز ہیں،ان کو غلط نہ سمجھنا  اسلامی تعلیمات سے دوری او ر جہالت کی بات  ہے ،اسے چاہیے کہ یہ دونوں کام چھوڑ کر بارگاہ خداوندی میں سچے دل کےساتھ توبہ و استغفار کرے،اور آئندہ نہ کرنے کا  پختہ عزم کرے۔

وفي سنن للنسائي:

(5672) - عن عبد الله بن عمرو عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : لا يدخل الجنة منان ولا عاق ولا مدمن خمر.

   (كتاب الأشربة،الرواية في المدمنين في الخمر، الحديث:1054، ط:دارالسلام)

وفي الدرمع الرد:

       (فإن خاف الشهوة ) أو شك ( امتنع نظره إلى وجهها ) فحل النظر مقيد بعدم الشهوة وإلا فحرام وهذا في زمانهم وأما في زماننا فمنع من الشابة قهستاني وغيره  ( إلا ) النظر لا المس ( لحاجة ) كقاض وشاهد يحكم.(كتاب الحظر والاباحة،فصل في النظر والمس،6119،ط:رشيدية) فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 168/280