سحری کا انتہائی وقت کون سا ہے؟

Darul Ifta

سحری کا انتہائی وقت کون سا ہے؟

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ سحری سے متعلق میں نے ایک طویل بحث پڑھی تھی حوالہ دینے سے قاصر ہیں اس لیے کہ وہ کتاب میرے پاس موجود نہیں ہے۔ روزے کے لیے سحری کے صحیح آخری وقت کا تعین کس طرح کیا جائے اس سلسلے میں مختلف روایتیں ہیں۔
١۔فجر کی اذان سے دس منٹ پہلے
٢۔ فجر کی اذان کے ساتھ ساتھ
٣۔ فجر کی اذان کے دس منٹ بعد۔اس میں صحیح کے قول کے مطابق سحری کے آخری وقت کی تعیین فرمادیں۔جزاک اللہ

جواب

شامی (کتاب الصوم ج٢،ص٨٨ اور رد المختار ج١،ص:٢٦٢)  کے حوالے سے سحری کا صحیح آخری وقت طلوع صبح صادق ہے، اس کے طلوع ہو جانے پر کھانا پینا بند کر دینا چاہیے،جور وایتیں آپ نے لکھی ہیں ان میں سے کسی کو بھی آخری وقت کے تعین کے لیے معیار بنانا درست نہیں،خصوصاً تیسری روایت توبالکل درست نہیں، اس لیے کہ فجر کی اذان تو دی ہی صبح صادق کے بعد جاتی ہے، ورنہ تو اس کا لوٹانا واجب ہوتا ہے، لہٰذا جب فجر کی اذان طلوع صبح صادق کے بعد ہوتی ہے اور سحری کا وقت اس کے طلوع پر ختم ہو جاتا ہے تو اذانِ فجر کے دس منٹ بعد تک کھانا پینا کیسے درست ہو سکتا ہے، ہاں جن علاقوں میں فجر کی اذان طلوع فجر کے بالکل متصل دے دی جاتی ہے، جیسے یہاں کراچی میں تو ان علاقوں میں اذان فجر کے ہوتے ہی سحری ختم کر دینی چاہیے اسی طرح اگر کسی علاقے میں فجر کی اذان کے لیے کوئی وقت مقرر ومعروف نہ  ہو مثلاً یہ کہ وہ طلوع فجر کے ٹھیک دس منٹ بعد ہو گی یا اس طرح کی کوئی دوسری تعیین ، تو اس صورت میں صرف ان علاقوں میں اس تعین پر اعتبار کرکے عمل کیا جاسکتا ہے،  غالبًا آپ کی نقل کردہ پہلی دور روایتیں اسی اعتبار سے ہیں، ورنہ صحیح ترین اور ہر جگہ قابلِ عمل معیار وہی ہے جو پہلے نقل کیا گیا، یعنی طلوع صبح صادق۔
قال ﷲ تبارک وتعالی:(وَکُلُواْ وَاشْرَبُواْ حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الأَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ أَتِمُّواْ الصِّیَامَ إِلَی الَّلیْل).(سورۃ البقرہ:١٨٧)
وفي التنویر مع الدر:وہوإمساک عن المفطرات حقیقۃ أوحکما في وقت مخصوص،وفي الرد:وھو الیوم، أي:الیوم الشرعي من طلوع الفجر إلی الغروب.(الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم: ٢/٣٧١، سعید)
أما تفسیرہ: فہو عبارۃ عن ترک الأکل والشرب والجماع من الصبح إلی غروب الشمس بنیۃ التقرب من الأھل.(الھندیۃ،کتاب الصوم، الباب الأول: ١/١٩٤،رشیدیۃ)
أو تسحر أوجامع في طلوع الفجر وھو طالع لا کفارۃ علیہ للشبہۃ لأن الأصل بقاءاللیل ویأثم إثم ترک التثبت مع الشک.(مراقي الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوي، کتاب الصوم: ٦٧٥٨، قدیمی)
وإذا تسحروہویظن أن الفجر لم یطلع،فإذا ہو قد طلع۔۔۔۔أمسک بقیۃ یومہ۔۔۔۔وعلیہ القضاء ولا کفارۃ علیہ.''(الھدایۃ،کتاب الصوم باب مایوجب القضاءالکفارۃ: ١/٢٢٥،شرکت علمیۃ،ملتان). فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer