ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر کےکاروبارکا حکم

ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر کےکاروبارکا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ کوئی شخص اگر ریڈیو، ٹی وی، وی سی آر، ڈش انٹینا یا دیگر گانے بجانے کی کیسٹیں اور فلم وغیرہ کی کیسٹوں کا کاروبار کر رہا ہو تو اس کا کیا حکم ہوگا؟ حوالہ جات کے ساتھ تفصیل سے وضاحت فرمائیں۔

جواب

ٹی وی، وی سی آر اور ڈش کا استعمال معاشرے میں فحاشی، عریانی، بے حیائی، بے دینی اور فواحش و منکرات پھیلانے کے لیے ہے۔ اس لیے ان کا دیکھنا، گھر پر رکھنا اور خریدوفروخت ناجائز و حرام ہے اور گانے کی کیسٹوں کا بھی یہی حکم ہے،ریڈیو، خالی کیسٹیں اور دینی کیسٹیں بیچنا مباح ہے، البتہ ریڈیو اور خالی کیسٹوں کا جائز امور میں استعمال جائز ہے اور ناجائز امور میں ناجائز ہے۔

''قلت:وأفاد کلامھم أن ماقامت المعصیۃ بعینہ یکرہ بیعہ تحریماً وإلا فتنزیھاً،نھر''.(الدر المختار،کتاب الجھاد،باب البغاۃ:٤/٢٦٨،سعید)

''فإن علم البائع أو غلب علی ظنہ أنہ یقصد استعمالہ في المعصیۃ کرہ تحریماً وإلاّجاز، ویؤید ھذا کلام المبسوط الذي صرح فیہ بالجواز بعد تصریحہ بالحرمۃ قبل ذالک حیث علم بہ البائع''. (جواہر الفقہ:٢/٤٤٤، دارالعلوم کراچی)

''والثالث: بیع أشیاء لیس لھا مصرف إلا في المعصیۃ فیتحمض بیعھا وإجارتھا، وإن لم یصرح بھا، ففي جمیع ھذہ الصور قامت المعصیۃ بعین ھذا العقد، والعاقدان کلامھا أثمان بنفس العقد سواء استعمل بعد ذلک في المعصیۃ أم لا،وسواءاستعمالھا علی ھذہ الحالۃ أو بعدإحداث صنعۃ فیہ''.(جواہر الفقہ:٢/٤٤٨، دارالعلوم کراچی).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی