روزے کی حالت میں کان، ناک اور آنکھ میں دوا ڈالنا

Darul Ifta

روزے کی حالت میں کان، ناک اور آنکھ میں دوا ڈالنا

سوال

کیا فرماتے ہیں علما ئے کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ رمضان المبارک میں کان، آنکھ او رناک میں دوا ڈالنا کیسا ہے؟

جواب

کان اور ناک میں مائع دوا ڈالنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ، البتہ خشک دوا ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا إلایہ کہ دماغ یا معدہ تک پہنچنے کا یقین ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جاتا ہے، ورنہ نہیں، اور آنکھ میں کسی بھی قسم کی دوا ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
أقطر في أذنہ دھناً: وفي الرد:قولہ: (دھناً) قید بہ، لأنہ لاخلاف في فساد الصوم بہ۔۔۔ فالمعتبر حقیقۃ الوصول. (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصوم، باب ما یفسد الصوم وما لا یفسدہ: /٤٠٢،سعید)
''وإذا لم یعلم أحدہما، وکان الدواء رطبا، فعند أبي حنیفۃ ـ رحمہ اللّٰہ تعالی ـ یفطر للوصول عادۃ، وقالا: لا، لعدم العلم بہ، فلا یفطر بالشک، وإن کان یابسا فلا فطر اتفاقا، ہکذا في ''فتح القدیر''. (الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الرابع: فیما یفسدوما لا یفسد: ١/٢٠٤، رشیدیۃ)
وإن احتقن أو استعط أو أقطر في أذنہ أو داوی جائفۃ أو آمۃ بداء ووصل الدواء إلی جوفہ أو دماغہ أفطر. (النھر الحقائق، کتاب الصوم، باب فیما یفسد ومالا یفسد: ٢/٢٢،٢٣،رشیدیۃ).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer