روزہ کی نیت مروّجہ الفاظ کے ساتھ کرنے کا حکم

Darul Ifta

روزہ کی نیت مروّجہ الفاظ  کے ساتھ کرنے کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ شارجہ میں ریڈیو اسٹیشن سے ایک پروگرام نشر ہوتا ہے، اس پروگرام میں  ایک مولانا صاحب رمضان المبارک کی نیت کے بارے میں بتلاتے ہیں کہ برصغیر میں سحری کے وقت جو دعا پڑھی جاتی ہے، یعنی ”بصوم غد” غلط ہے ،اس لیے کہ ”غد” کے معنی کل کے ہوتے ہیں، تو اب اس مسئلہ کی وجہ سے تمام پاکستانی پریشان ہیں، براہ کرم تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں۔

جواب

رمضان المبارک کے روزے کی نیت اگر رات کو، یعنی طلوع صبح صادق سے پہلے کرے تو ”بصوم غد نویت” کہنا صحیح ہے، کیوں کہ شرعی دن صبح صادق سے شروع ہوتا ہے،ہاں صبح صادق کے بعد نیت کرے تو پھر ”غد” کے بجائے”نویت الیوم” کہنا چاہیے ،اور اصل تو یہ ہے کہ نیت کے الفاظ کہنا کوئی ضروری نہیں، دل میں روزہ کا ارادہ ہونا  کافی ہے۔
والنیۃ معرفتہ بقلبہ أن یصوم، کذا في ''الخلاصۃ''، ''ومحیط السرخسي''. والسنۃ أن یتلفظ بہا، کذا في ''النہر الفائق''۔۔۔۔ ولو قال نویت أن أصوم غدا إن شاء اللّٰہ تعالی، صحت نیتہ، ہو الصحیح، کذا في ''الظہیریۃ''۔۔۔۔ ووقت النیۃ کل یوم بعد غروب الشمس، ولا یجوز قبلہ، کذا في ''محیط السرخسي۔۔۔۔ وإن نوی بعد غروب الشمس جاز، کذا في ''الخلاصۃ''.(الھندیۃ، کتاب الصوم، الباب الأول:١/١٩٥، رشیدیۃ)
ولا خلاف في أول وقتہا وہو غروب الشمس واختلفوا في آخرہ کما یأتي، قال في الہدایۃ وفي الجامع الصغیر قبل نصف النہار، وہو الأصح؛ لأنہ لا بد من وجود النیۃ في أکثر النہار، ونصفہ من وقت طلوع الفجر إلی وقت الضحوۃ الکبری، لا إلی وقت الزوال، فتشترط النیۃ قبلہا؛ لتتحقق في الأکثر.(رد المحتار، کتاب الصوم: ٢/٣٧٧، سعید)
وفي الرد:(قولہ: والسنۃ)أي سنۃ المشایخ لا النبي ـ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ـ لعدم ورود النطق بہا عنہ .(قولہ:أن یتلفظ بہا)فیقول: نویت أصوم غدا أو ہذا الیوم إن نوی نہار لللّٰہ عز وجل من فرض رمضان. (رد المحتار، کتاب الصوم: ٢/٣٨٠، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

footer