رمضان کے مہینے میں ، یا جمعہ کے دن انتقال کرنے والے کے متعلق قبر میں سوال و جواب اور ثواب و عذاب کا بیان

Darul Ifta mix

رمضان کے مہینے میں ، یا جمعہ کے دن انتقال کرنے والے کے متعلق قبر میں سوال و جواب اور ثواب و عذاب کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک آدمی رمضان میں فوت ہوجائے، یا رمضان کے مہینے کے علاوہ کسی اور مہینے میں جمعہ کے دن فوت ہوجائے ، تو آیا  اس آدمی سے قیامت تک سوال و جواب ہوں گے ، یا نہیں  ؟ اور اس کو قیامت تک عذاب وغیرہ ہوگا، یا نہیں ؟ جیسا کہ عرف عام میں مشہور ہے کہ اس کو قیامت تک عذاب نہیں ہوگا ۔

جواب 

کسی مسلمان شخص کا رمضٖان کے مہینے میں یا جمعہ کے دن انتقال ہوجائے، تو اس کے متعلق احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے، کہ اس سے قبر میں نہ تو سوال ہوگا ، اور نہ ہی اس کو عذاب ہوگا، اور امید یہ ہے کہ ان شا ءاللہ! اللہ   تعالیٰ  کی جانب سے جب ایک مرتبہ اس سے عذاب اٹھ جائے گا، تو دوبارہ قیامت تک  اس کو عذاب نہیں دیا جائے گا، البتہ کافر کے متعلق دو قول منقول ہیں ، ایک یہ کہ رمضان  اور جمعہ میں اس سے بھی عذاب اٹھا لیا جاتا ہے، اس کے علاوہ اس کو عذاب دیا جاتا ہے، دوسرا قول  یہ ہے کہ اس کو ہمیشہ عذا ب دیا جائے گا، نصوص کی روشنی میں یہی قول راجح معلوم ہوتا ہے ۔

لما في جامع  الترمذي :

عن عبد الله بن عمرو قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم ما من مسلم يموت يوم الجمعة أو ليلة الجمعة إلا وقاه الله فتنة القبر.(كتاب الجنائز،1/205،ط:سعيد)

وفي المرقاة المفاتيح:

(وعن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من مسلم ") : زيادة (من) لإفادة العموم فيشمل الفاسق إلا أن يقال: أن التنوين للتعظيم (" يموت يوم الجمعة أو ليلة الجمعة ") : الظاهر أن " أو " للتنويع لا للشك (" إلا وقاه الله ") ، أي: حفظه (" فتنة القبر ") ، أي: عذابه وسؤاله، وهو يحتمل الإطلاق والتقييد، والأول هو الأولى بالنسبة إلى فضل المولى، وهذا يدل على أن شرف الزمان له تأثير عظيم، كما أن فضل المكان له أثر جسيم.(كتاب الصلاة،باب الجمعة،461/3 ط:رشيدية). فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتوی نمبر: 175/90