رضاعی والد کی بہن (رضاعی پھوپھی )سے نکاح کا حکم

رضاعی والد کی بہن(رضاعی پھوپھی)سے نکاح کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ حامد نے تقریباً آٹھ سال پہلے مسماۃ آمنہ سے نکاح کیا اور اس سے اولاد بھی ہوئی ، آٹھ سال بعد معلوم ہوا کہ آمنہ، حامد کی رضاعی پھوپھی ہے،اس طور پر آمنہ حامد کی رضاعی ماں کے شوہر کی سگی بہن ہے،کیا موجودہ صورت میں رضاعت ثابت ہوگی ،یا نہیں؟ براہِ کرم شریعت کی روشنی میں مندرجہ بالا سوالات کے جوابات مع الدلائل عنایت فرما کر عنداللہ ماجور ہوں ۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں چونکہ مسمّاۃ آمنہ ،حامد کی رضاعی پھوپھی ہے،اس وجہ سے اس سے کیا ہوا نکاح درست نہیں ،لہذا ان دونوں کے مابین فوراً   علیحدگی ضروری  ہے۔

لمافي الهندية:

"وهذه الحرمة كما تثبت في جانب الأم تثبت في جانب الأب وهو الفحل الذي نزل اللبن بوطئه كذا في الظهيرية...حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو .. فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته ".(كتاب الرضاع،1/409،ط:دار الفكر).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی

فتویٰ نمبر : 172/279،281