رضاعی ماموں اور رضاعی بھانجے سے نکاح کا حکم

رضاعی ماموں اور رضاعی بھانجے سے نکاح کا حکم

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کی بیوی  زینب نے اپنی چھوٹی بہن رقیہ کو دودھ پلایا اور بعد میں زید کا انتقال ہو گیا، پھر زینب نے بکر سے شادی کی ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ زینب کے بچوں کی شادی رقیہ کے بچوں سے ہوسکتی ہے یا نہیں، اور جو زینب و بکر سے ہوں یعنی بکر کے بچوں کی شادی رقیہ کے بچوں سے ہوسکتی ہے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ صورت میں زینب کے بچوں کا نکاح رقیہ کے بچوں سے جائز نہیں ہے، کیونکہ رقیہ کے بچے زینب کے بچوں کے بھانجے یا بھانجیاں ہوں گےاور زینب کے بچے رقیہ کے بچوں کی خالائیں اور ماموں ہوں گےاور جیسا کہ نسب کی صورت میں ماموں کا اپنی بھانجی سے نکاح کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح رضاع کا بھی یہی حکم ہے، غرض یہ کہ مذکورہ صورت میں نکاح جائز نہیں ہوگا۔
لما في الھدایۃ:
’’يحرم من الرضاع ما يحرم من النسب‘‘.(ھدایہ: کتاب الرضاع: 351/1). فقط.واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب.
دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی
فتویٰ نمبر:04/63