دوران جماعت وضو ٹوٹ جائےتونمازی کیا کرے

دوران جماعت وضو ٹوٹ جائےتونمازی کیا کرے

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام مندرجہ ذیل  مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بڑی مسجد میں جب کہ لوگوں کااژدہام ہو، ایک شخص پہلی صف میں کھڑا ہے،دوران نماز اس کا وضو ٹوٹ جائے تو وہ کیا کرے کیوں کہ مسجد سے نکلنا تقریباً ناممکن ہے،اور نماز توڑ کر وہاں ہی بیٹھ رہنا باعث شرم ہے، کیا ایسی صورت میں اس شخص کو تشبہ بالمصلین کی اجازت ہے؟

جواب

صورت مسؤلہ میں سب سے اچھا طریقہ تو یہ ہے کہ صف چیرکر باہر نکل جائے اور وضو کرکے پھر دوبارہ اپنی جگہ پے جاکر نماز کا اہتمام کرے، البتہ اگر شرم کی وجہ سے مصلی باہر نہ جائے اور تشبہ بالمصلمین کرنا چاہے تو پھر بعض فقہا نے لکھا ہے کہ اس کی بھی گنجائش ہے کہ وہ شخص نماز کی نیت چھوڑ کر رکوع وسجود وغیرہ کرے لیکن تسبیح وغیرہ نہ پڑھے۔

''عَنْ عَائِشَۃَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: مَنْ أَصَابَہُ قَیْء ٌ أَوْ رُعَافٌ أَوْ قَلَسٌ أَوْ مَذْیٌ، فَلْیَنْصَرِفْ، فَلْیَتَوَضَّأْ ثُمَّ لِیَبْنِ عَلَی صَلَاتِہِ، وَہُوَ فِی ذَلِکَ لَا یَتَکَلَّمُ.''(سنن ابن ماجہ، کتاب الصلوٰۃ، ص٧٥، قدیمی)

قال العلامۃ ابراہیم الحلبی الکبیر۔ رحمہ اﷲ۔ من سبقہ حدث سماوی من بدنہ موجب للوضوء فی الصلوٰۃ انصرف من فورہ وتوضأ من غیر أن یشتغل بشیء غیر ضروری فی وضوئہ، وبنی علی صلاتہ عندنا إن لم یعرض لہ ماینافیھا.''( الحلبی الکبیر، کتاب الصلوٰۃ ١/٥٩٩، سعید).فقط واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی